صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ -- ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
11. باب فَضْلِ الاِجْتِمَاعِ عَلَى تِلاَوَةِ الْقُرْآنِ وَعَلَى الذِّكْرِ:
باب: قرآن کی تلاوت اور ذکر کے لیے جمع ہونے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6855
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَقْعُدُ قَوْمٌ يَذْكُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا حَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ "،
) محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے ابواسحاق کو ابومسلم اغر سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: میں حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے بارے میں گواہی دیتا ہوں، ان دونوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دی کہ آپ نے فرمایا: "جو قوم بھی اللہ عزوجل کو یاد کرنے کے لیے بیٹھتی ہے، ان کو فرشتے گھیر لیتے ہیں، رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور ان پر اطمینان قلب نازل ہوتا ہے اور اللہ ان کا ذکر ان میں کرتا ہے جو اس کے پاس ہوتے ہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں شہادت دیتے ہوئے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا:"جب بھی کچھ لوگ بیٹھ کر کہیں اللہ عزوجل کاذکرکرتے ہیں تو لازمی طور پر فرشتے ہرطرف سے ان کے گردجمع ہوجاتے ہیں اور انہیں گھیرلیتے ہیں اور رحمت الٰہی ان پر چھا جاتی ہے،(اور انہیں اپنے سایہ میں لے لیتی ہے)اور ان پر سکینت واطمینان وسکون کی کیفیت)نازل ہوتی ہے اور اللہ ان کا اپنے ہاں کے لوگوں(مقرر فرشتوں) میں ذکر کرتا ہے۔"
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3791  
´ذکر الٰہی کی فضیلت۔`
ابوہریرہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ دونوں گواہی دیتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ مجلس میں بیٹھ کر ذکر الٰہی کرتے ہیں، فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں، اور (اللہ کی) رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے، اور سکینت ان پر نازل ہونے لگتی ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے مقرب فرشتوں سے ان کا ذکر کرتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3791]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
ذکر کےلیے بیٹھنے والوں سے مراد مسنوں انداز سے ذکر کرنے والے ہیں، مثلاً:
نماز سے فارغ ہو کر مسنون اذکار میں مشغول افراد یا وعظ ودرس قرآن و حدیث کی مجلس یا آپس میں اللہ کی نعمتوں کا ذکر تا کہ دل میں شکر کا جذبہ پیدا ہو۔

(2)
خود ساختہ الفاظ کے ساتھ، خود ساختہ طریقوں سے ذکر کرنا خلاف سنت ہے، جیسے روشنیاں بجھا کر اجتماعی طور پر ذکر کرنا، بالخصوص الفاظ کی ضربیں لگانا، یا ایسی دعاؤں کو اہمیت دینا جو نبی ﷺ سے منقول نہیں، مثلاً:
درود تاج، درود ماہی، کیفیت ہیکل، شش قفل وغیرہ۔
ایسی چیزوں سے ثواب کی بجائے گناہ کا اندیشہ ہے۔

(3)
فرشتے نیکی کی مجلس میں شریک ہوتے ہیں۔

(4)
سکینت سے مراد دل میں اطمینان و سکون اور خوشی کی خاص کیفیت ہے جو ذکر کے نتیجے میں حاصل ہوتی ہے۔

(5)
فرشتوں میں ذکر فرمانے کا مقصد اس عمل پر خوشنودی کا اظہار ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3791