صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ -- ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
11. باب فَضْلِ الاِجْتِمَاعِ عَلَى تِلاَوَةِ الْقُرْآنِ وَعَلَى الذِّكْرِ:
باب: قرآن کی تلاوت اور ذکر کے لیے جمع ہونے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6857
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟، قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ، قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: " مَا أَجْلَسَكُمْ "، قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ، وَمَنَّ بِهِ عَلَيْنَا، قَالَ: " آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟ "، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ؟ قَالَ: " أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَلَكِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نکل کر مسجد میں ایک حلقے (والوں) کے پاس سے گزرے، انہوں نے کہا: تمہیں کس چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے کہا: ہم اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا: کیا اللہ کو گواہ بنا کر کہتے ہو کہ تمہیں اس کے علاوہ اور کسی غرض نے نہیں بٹھایا؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کے علاوہ اور کسی وجہ سے نہیں بیٹھے، انہوں نے کہا؛ دیکھو، میں نے تم پر کسی تہمت کی وجہ سے قسم نہیں دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میری حیثیت کا کوئی شخص ایسا نہیں جو حدیث بیان کرنے میں مجھ سے کم ہو، (اس کے باوجود اپنے یقینی علم کی بنا پر میں تمہارے سامنے یہ حدیث بیان کر رہا ہوں کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر اپنے ساتھیوں کے ایک حلقے کے قریب تشریف لائے اور فرمایا: "تم کس غرض سے بیٹھے ہو؟" انہوں نے کہا: ہم بیٹھے اللہ کا ذکر کر رہے ہیں اور اس بات پر اس کی حمد کر رہے ہیں کہ اس نے اسلام کی طرف ہماری رہنمائی کی، اس کے ذریعے سے ہم پر احسان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم اللہ کو گواہ بنا کر کہتے ہو کہ تم صرف اسی غرض سے بیٹھے ہو؟" انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کے سوا اور کسی غرض سے نہیں بیٹھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے تم پر کسی تہمت کی وجہ سے تمہیں قسم نہیں دی، بلکہ میرے پاس جبریل آئے اور مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعے سے فرشتوں کے سامنے فخر کا اظہار فرما رہا ہے۔"
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں قائم ایک حلقہ میں پہنچے اورپوچھا،تم لوگ یہاں کیوں یا کس لیے بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ ہم اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے بیٹھے ہیں۔ سیدنا معاویہ ؓ نے کہا اللہ کی قسم! کیا تم اسی لئے بیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! صرف اللہ کے ذکر کے لئے بیٹھے ہیں۔ سیدنا معاویہ ؓ نے کہا کہ میں نے تمہیں اس لئے قسم نہیں دی کہ تمہیں جھوٹا سمجھا اور میرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو مرتبہ تھا، اس رتبہ کے لوگوں میں کوئی مجھ سے کم حدیث کا روایت کرنے والا نہیں ہے (یعنی میں سب لوگوں سے کم حدیث روایت کرتا ہوں)۔ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے حلقہ پر نکلے اور پوچھا کہ تم کیوں بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ ہم اللہ جل وعلا کی یاد کرنے کو بیٹھے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں اور شکر کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اسلام کی راہ بتلائی اور ہمارے اوپر احسان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ کی قسم! تم اسی لئے بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ اللہ کی قسم! ہم تو صرف اسی واسطے بیٹھے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں اس لئے قسم نہیں دی کہ تمہیں جھوٹا، سمجھا بلکہ میرے پاس جبرائیل ؑ آئے اور بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری وجہ سے فرشتوں میں فخر کر رہا ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3379  
´ایک جگہ بیٹھ کر ذکر الٰہی کرنے والوں کی فضیلت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ معاویہ رضی الله عنہ مسجد گئے (وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے) پوچھا: تم لوگ کس لیے بیٹھے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: ہم یہاں بیٹھ کر اللہ کو یاد کرتے ہیں، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: کیا! قسم اللہ کی! تم کو اسی چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے کہا: قسم اللہ کی، ہم اسی مقصد سے یہاں بیٹھے ہیں، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: میں نے تم لوگوں پر کسی تہمت کی بنا پر قسم نہیں کھلائی ہے ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس میرے جیسا مقام و منزلت رکھنے والا کوئی شخص مجھ سے کم (ادب و احتیاط کے سبب) آپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3379]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی:
بات یہ نہیں ہے کہ میں آپ لوگوں کی ثقاہت کے بارے میں مطمئن نہیں ہوں اس لیے قسم کھلائی ہے،
بلکہ خود آپﷺنے اسی طرح صحابہ سے قسم لیکر یہ حدیث بیان فرمائی تھی،
اسی اتباع میں،
میں نے بھی آپ لوگوں کو قسم کھلائی ہے،
حدیثوں کی روایت کا یہ بھی ایک انداز ہے کہ نبی اکرمﷺ نے جس کیفیت کے ساتھ حدیث بیان کی ہوتی ہے،
صحابہ سے لے کر اخیر سند تک کے سارے راوی اسی طرح روایت کرتے ہیں،
اس سے حدیث کی صحت پر اور زیادہ یقین بڑھ جاتا ہے (اور خود آپﷺنے بھی کسی شک وشبہ کی بنا پران سے قسم نہیں لی تھی،
بلکہ بیان کی جانے والی بات کی اہمیت جتانے کے لیے ایک اسلوب اختیارکیا تھا)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3379   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6857  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
يباهي لكم:
تمہاری تعریف و توصیف کر رہا ہے،
تمہارے اعمال حسنہ فرشتوں کو بتا کر فخر و مباہات کا اظہار فرما رہا ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا،
کسی کو اسلام و ہدایت کا نصیب ہو جانا،
اللہ تعالیٰ کی توفیق و عنایت پر موقوف ہے اور یہ اس کا احسان و انعام ہے اور اس کے اس انعام کو یاد کر کے اللہ کی حمدوثناء بیان کرنا یہ بھی اللہ کے ذکر میں داخل ہے اور اللہ کے کچھ بندوں کا کہیں اکٹھے بیٹھ کر اخلاص کے ساتھ اس کو یاد کرنا،
اس کی باتیں کرنا،
اس کی حمدوثناء کرنا،
اللہ تعالیٰ کو بےحد پسند ہے اور اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کی اپنے مقرب فرشتوں کے سامنے تعریف و توصیف بیان کرتا ہے اور اپنی رضا مندی کا اظہار فرماتا ہے،
اللہ تعالیٰ اپنی توفیق و عنایت سے ہمیں بھی اپنے ان مخلص بندوں میں داخل فرمائے اور اپنی مغفرت،
رحمت،
سکینت اور رضا مندی سے نوازے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6857