صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ -- ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
17. باب الدُّعَاءِ عِنْدَ النَّوْمِ
باب: سوتے وقت کی دعا۔
حدیث نمبر: 6884
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ أَنْ يَقُولَ: " اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مَاتَ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ مِنَ اللَّيْلِ،
محمد بن مثنیٰ نے ابوداود سے اور ابن بشار نے عبدالرحمٰن اور ابوداود دونوں سے روایت کی، دونوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے عمروہ بن مرہ سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے سعد بن عبیدہ سے سنا، وہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا کہ جب وہ رات کو اپنی خواب گاہ میں جانے لگے تو (دعا کرتے ہوئے) یہ کہے: "اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی اور اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کر لیا اور اپنی کمر تیرے سہارے پر ٹکا دی اور اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا، یہ سب تجھی سے امید کرتے ہوئے اور تجھی سے ڈرتے ہوئے کیا۔ تجھ سے خوف تیرے سوا نہ پناہ کی کوئی جگہ ہے نہ نجات کی۔ میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے رسول پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا، پھر اگر (اس رات) اسے موت آ گئی تو فطرت پر موت آئے گی۔" ابن بشار نے اپنی حدیث میں: "رات کے وقت" (بستر پر جانے لگے) کے الفاظ نہیں کہے۔
حضرت براء عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا جب وہ رات کو اپنے بستر پر جانے کا ارادہ کرے تو یوں کہے:"اے اللہ! میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کر دیا اور اپنا چہرہ (رخ) تیری طرف متوجہ کیا اور اپنی پشت کی ٹیک تیری طرف کر دی اور اپنے تمام معاملات تیرے حوالہ کر دئیے تیرے(ثواب) کی رغبت و شوق اور تیری پکڑسے ڈرتے ہوئے تیرے علاوہ تجھ سے بچنے کے لیے کوئی ٹھکانہ اور نجات کی جگہ نہیں ہے میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا، جوتونے نازل کی ہے اور اس رسول پر جسے تو نے بھیجا سوا گروہ مر گیا تو دین پر مرے گا۔"ابن بشار نے اپنی حدیث من اللیل (رات کو) کا ذکر نہیں کیا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3876  
´بستر پر لیٹتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: جب تم سونے لگو یا اپنے بستر پر جاؤ تو یہ دعا پڑھا کرو: «اللهم أسلمت وجهي إليك وألجأت ظهري إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت» اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ (یعنی نفس) تجھ کو سونپ دیا، اپنی پیٹھ تیرے سہارے پر لگا دی، اور اپنا کام تیرے سپرد کر دیا، امیدی ناامیدی کے ساتھ تیری ذات پر بھروسہ کیا، سوائے تیرے سوا کہیں اور کوئی جائے پناہ اور جائے نجات نہیں، میں تیری کتاب پر جسے تو نے نازل کیا، ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3876]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے حضرت براء بن عاذب ؓ کو فرمایا تھا۔
کہ سوتے وقت نماز کے وضو کی طرح وضو کرکے دایئں کروٹ لیٹ کر یہ دعا پڑھنا۔
مزید یہ دعا فرمائی تھی کہ دوسرے اذکار کے بعد سب سے آخر میں یہ دعا پڑھنا (صحیح البخاري، الدعوات، باب إذا بات طاھراً، حدیث: 6311)

(2)
سوتے وقت یہ دعا پڑھنے سے ایمان کی تجدید ہوجاتی ہے۔
اس لئے یہ دعا پڑھ کر سونا چاہیے-
(3)
وضو کرکے دعا پڑھنے سے ظاہری وباطنی طہارت حاصل ہوتی ہے جو اللہ کو بہت پسند ہے۔

(4)
اللہ پر توکل بہت اہم اور افضل عمل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3876   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3394  
´آدمی جب اپنے بستر پر سونے کے لیے جائے تو کیا دعا پڑھے؟`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: کیا میں تمہیں ایسے کچھ کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم اپنے بستر پر سونے کے لیے جانے لگو تو کہہ لیا کرو، اگر تم اسی رات میں مر جاؤ تو فطرت پر (یعنی اسلام پر) مرو گے اور اگر تم نے صبح کی تو صبح کی، خیر (اجر و ثواب) حاصل کر کے، تم کہو: «اللهم إني أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك وألجأت ظهري إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت» اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے حوالے کر دی، میں اپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3394]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی میں نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہی کہو،
انہیں بدلو نہیں۔
چاہے یہ الفاظ قرآن کے نہ بھی ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3394