صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ -- ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
18. باب فِي الْأٓدْعِيَةِ
باب: دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 6909
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمْسَى قَالَ: " أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَسُوءِ الْكِبَرِ وَفِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ "، قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ : وَزَادَنِي فِيهِ زُبَيْدٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَفَعَهُ، أَنَّهُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ".
) زائدہ نے حسن بن عبیداللہ سے، انہوں نے ابراہیم بن سُوید سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شام کے وقت (دعا کرتے ہوئے یہ) فرمایا کرتے تھے: "ہم نے اور سارے ملک نے اللہ کے (حکم و فرمان کی پابندی کے) لیے شام کی۔ سب تعریف اللہ کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اے اللہ! میں تجھ سے اس رات کی اور اس میں موجود ہر بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے اس رات کے اور اس میں موجود ہر شر سے پناہ کا طلبگار ہوں۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، سستی طاری ہو جانے سے اور عمر (کے حد سے) بڑھ جانے سے اور بڑھاپے کی خرابی سے اور دنیا کے ہر فتنے اور قبر کے عذاب سے۔" حسن بن عبیداللہ نے کہا: زبید نے مجھے ابراہیم بن سوید (نخعی) سے، انہوں نے عبدالرحمان بن یزید سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہوئے مزید یہ بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (جب شام کرتے تو) یہ فرماتے: "اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہت اسی کی ہے، سب تعریف اسی کو سزاوار ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔"
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب شام ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور میں عرض کرتے۔" یہ شام اس حال میں ہو رہی ہے کہ ہم اور ساری کائنات اللہ ہی کے ہیں اور حمدو شکر اللہ ہی کے لیے ہے۔ اس ایک کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کا کوئی شریک ساجھی نہیں ہے۔ اے اللہ!میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس رات میں جو کچھ ہونے والا اس کی خیر کا اور اس رات کی خیر کا اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں، اس رات میں جو کچھ ہونے والا ہے۔ اس کے شر سے، اے اللہ!میں تیری پناہ میں آتا ہوں،کاہلی سے انتہائی بڑھاپے سے اور بڑی عمر کے برے اثرات سے اور دنیا کے ہر فتنہ سے اور قبر کے عذاب سے۔" حسن بن عبید اللہ بیان کرتے ہیں۔زبید نے ابراہیم سے اس روایت میں یہ اضافہ مجھے سنایا کہ آپ نے فرمایا: "اللہ کے سوا جو یکتا ہے، کوئی بندگی کے لائق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، وہی اقتدارو بادشاہی کا مالک ہے، وہ حمدو ستائش کے سزا وار ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3390  
´صبح و شام پڑھی جانے والی دعاؤں کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب شام ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے «أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله ولا إله إلا الله وحده لا شريك له أراه قال فيها له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر هذه الليلة وشر ما بعدها وأعوذ بك من الكسل وسوء الكبر وأعوذ بك من عذاب النار وعذاب القبر» ہم نے شام کی اور ساری بادشاہی نے شام کی اللہ کے حکم سے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ وحدہ لاشریک لہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر ق۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3390]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہم نے شام کی اور ساری بادشاہی نے شام کی اللہ کے حکم سے،
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں،
اللہ وحدہ لاشریک له کے سوا کوئی معبود برحق نہیں،
اسی کے لیے بادشاہت ہے اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے،
اس رات میں جو خیر ہے،
اس کا میں طالب ہوں،
اور رات کے بعد کی بھی جو بھلائی ہے اس کا بھی میں خواہاں ہوں،
اور اس رات کی برائی اور رات کے بعد کی بھی برائی سے میں پناہ مانگتاہوں،
اور پناہ مانگتا ہوں میں سستی اور کاہلی سے،
اور پناہ مانگتا ہوں بوڑھاپے کی تکلیف سے،
اور پناہ مانگتاہوں آگ کے عذاب سے اور پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3390   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3390  
´صبح و شام پڑھی جانے والی دعاؤں کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب شام ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے «أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله ولا إله إلا الله وحده لا شريك له أراه قال فيها له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر هذه الليلة وشر ما بعدها وأعوذ بك من الكسل وسوء الكبر وأعوذ بك من عذاب النار وعذاب القبر» ہم نے شام کی اور ساری بادشاہی نے شام کی اللہ کے حکم سے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ وحدہ لاشریک لہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر ق۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3390]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہم نے شام کی اور ساری بادشاہی نے شام کی اللہ کے حکم سے،
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں،
اللہ وحدہ لاشریک له کے سوا کوئی معبود برحق نہیں،
اسی کے لیے بادشاہت ہے اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے،
اس رات میں جو خیر ہے،
اس کا میں طالب ہوں،
اور رات کے بعد کی بھی جو بھلائی ہے اس کا بھی میں خواہاں ہوں،
اور اس رات کی برائی اور رات کے بعد کی بھی برائی سے میں پناہ مانگتاہوں،
اور پناہ مانگتا ہوں میں سستی اور کاہلی سے،
اور پناہ مانگتا ہوں بوڑھاپے کی تکلیف سے،
اور پناہ مانگتاہوں آگ کے عذاب سے اور پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3390   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5071  
´صبح کے وقت کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب شام کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: «أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له» ہم نے شام کی، اور ملک نے شام کی جو اللہ تعالیٰ کا ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا شریک ہے۔ جریر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: زبید کہتے تھے کہ ابراہیم بن سوید کی روایت میں ہے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير رب أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر ما في هذه الليلة وشر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5071]
فوائد ومسائل:

دعا کے الفاظ مرتب طور پر درج زیل ہیں:  «لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ، أَوِ الْكُفْرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ» اور صبح کے وقت دو جملے یوں بدلنے ہوں گے۔
(أصبحنا و أصبح الملك لله) اور آگے (رب أسالك خير ما في هذ اليوم وخير ما بعده واعوذبك من شر ما في هذا اليوم وشر ما بعده)

الكبر با جزم کے ساتھ ہو تو بمعنی غرور ہے۔
اور اگر با پرزبر پڑھی جائے۔
تو معنی ہیں بڑھاپا

ترجمہ۔
ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی۔
اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں۔
وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کا ہے تعریف اسی کی ہے اور وہ ہرچیز کا مل قدرت رکھتا ہے۔
اے میرے رب میں تجھ سے اس خیر کا سوال کرتا ہوں۔
جو اس رات میں ہے۔
اور اس خیر کا بھی جو اس کے بعد ہے۔
اور اس شر سے پناہ چاہتا ہوں۔
جو اس رات میں ہے اور اس شر سے بھی جو اس کے بعد ہے۔
اے میرے رب! میں سستی غرور(یا بڑھاپے) یا کفر کی بُرائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
اے میرے رب! میں دوزخ اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5071   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5071  
´صبح کے وقت کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب شام کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: «أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له» ہم نے شام کی، اور ملک نے شام کی جو اللہ تعالیٰ کا ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا شریک ہے۔ جریر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: زبید کہتے تھے کہ ابراہیم بن سوید کی روایت میں ہے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير رب أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر ما في هذه الليلة وشر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5071]
فوائد ومسائل:

دعا کے الفاظ مرتب طور پر درج زیل ہیں:  «لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ، أَوِ الْكُفْرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ» اور صبح کے وقت دو جملے یوں بدلنے ہوں گے۔
(أصبحنا و أصبح الملك لله) اور آگے (رب أسالك خير ما في هذ اليوم وخير ما بعده واعوذبك من شر ما في هذا اليوم وشر ما بعده)

الكبر با جزم کے ساتھ ہو تو بمعنی غرور ہے۔
اور اگر با پرزبر پڑھی جائے۔
تو معنی ہیں بڑھاپا

ترجمہ۔
ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی۔
اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں۔
وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کا ہے تعریف اسی کی ہے اور وہ ہرچیز کا مل قدرت رکھتا ہے۔
اے میرے رب میں تجھ سے اس خیر کا سوال کرتا ہوں۔
جو اس رات میں ہے۔
اور اس خیر کا بھی جو اس کے بعد ہے۔
اور اس شر سے پناہ چاہتا ہوں۔
جو اس رات میں ہے اور اس شر سے بھی جو اس کے بعد ہے۔
اے میرے رب! میں سستی غرور(یا بڑھاپے) یا کفر کی بُرائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
اے میرے رب! میں دوزخ اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5071   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6909  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس دعا میں اپنی ذات اور ساری کائنات کے اوپر اللہ کی حاکمیت و مالکیت کا اقرار اور اعتراف ہے اور اس کی حمدو شکر کے ساتھ،
اس کی وحدانیت و یکتائی کا اعلان ہے،
پھر رات یا دن میں جو خیر اور برکتیں ہیں،
ان کی درخواست ہے اور رات یا دن میں جو شروروفساد ہیں،
ان سے پناہ طلب کی گئی ہے اور جو کمزوریاں خیروسعادت سے محرومی کا باعث بنتی ہیں،
ان سے پناہ طلب کی گئی ہے اور آخر میں دنیا کے ہر فتنہ اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگی گئی ہے،
اس طرح اس میں اپنی بندگی اور نیاز مندی کا بھر پور اظہار کیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6909