صحيح مسلم
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب الرقاق
26. باب أَكثَرِ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْفُقَرَاءُ ، وَ أَكثَرِ أَهْلِ النَّارِ النِّسَاءُ ، وَبَيَانِ الْفِتْنَةِ بِالنِّسِاءِ
باب: جنت والے اکثر فقراء ہوں گے اور جہنم والے اکثر عورتیں ہوں گی، اور عورتوں کے فتنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6937
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينُ، وَإِذَا أَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ إِلَّا أَصْحَابَ النَّارِ، فَقَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ وَقُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا النِّسَاءُ ".
حماد بن سلمہ، معاذ بن معاذ، عنبری، معتمر، جریر اور یزید بن زُریع نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو زیادہ تر لوگ جو اس میں داخل ہوئے، مسکین تھے اور میں نے دیکھا کہ مال و متاع والے (جنتی) باہر روکے ہوئے تھے، سوائے (مالدار) دوزخیوں کے، انہیں جہنم میں ڈالنے کا حکم (فورا ہی) صادر کر دیا گیا تھا۔ اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں داخل ہونے والی بیشتر عورتیں تھیں۔"
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا۔ چنانچہ اس میں داخل ہونے والے عموماً مسکین لوگ تھےاور مال و شرف والے لوگ،سوائے دوزخیوں کے روک لیے گئے تھے اور دوزخیوں کو دوزخ کی طرف بھیج دیا گیا تھا اور میں دوزخ کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں داخل ہونے والی عموماً عورتیں تھیں۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6937  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دنیا میں فقراء اور محتاج لوگوں کی اکثریت ہے اور عام طور پر دین دار بھی ہوتے ہیں،
اس لیے وہ جنت میں جلد چلے جائیں گے اور مال و شرف والے لوگ کم ہوں گے اور انہیں اپنے مال و دولت اور عہدہ ومنصب کا حساب بھی دینا ہو گا،
اس لیے وہ پیچھے رہ جائیں گے،
لیکن جن مال داروں نے جائز طریقے سے مال کمایا ہو گا اور دین کے لیے خرچ کیا ہو گا اور ان کا محاسبہ ہلکا ہو گا،
وہ اس میں داخل نہیں ہیں،
اس طرح عورتیں،
اپنے لعن طعن اور ناشکری نیز دنیوی عیش و عشرت اور آرائش و زیبائش میں گرفتار ہونے کے سبب دوزخ میں زیادہ ہوں گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6937