صحيح مسلم
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب الرقاق
26. باب أَكثَرِ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْفُقَرَاءُ ، وَ أَكثَرِ أَهْلِ النَّارِ النِّسَاءُ ، وَبَيَانِ الْفِتْنَةِ بِالنِّسِاءِ
باب: جنت والے اکثر فقراء ہوں گے اور جہنم والے اکثر عورتیں ہوں گی، اور عورتوں کے فتنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6943
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبُو زُرْعَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ ".
) ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے ابوتیاح سے حدیث سنائی، کہا: میں نے مطرف کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ ان کی دو بیویاں تھیں (آگے) معاذ کی حدیث کے ہم معنی (روایت کی۔)
حضرت مطرف رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میری دو بیویاں تھیں، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1545  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا تھی: «اللهم إني أعوذ بك من زوال نعمتك، وتحويل عافيتك، وفجاءة نقمتك، وجميع سخطك» اے اللہ! میں تیری نعمت کے زوال سے، تیری دی ہوئی عافیت کے پلٹ جانے سے، تیرے ناگہانی عذاب سے اور تیرے ہر قسم کے غصے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1545]
1545. اردو حاشیہ: نعمتوں میں سب سے بڑی اور عظیم نعمت اسلام، ہدایت اور استقامت کی نعمت ہے۔ صحت و عافیت اور مادی نعمتیں بھی سراسر اسی کا فضل واحسان ہے۔ «تحویل» بعض نسخوں میں «تحول» بھی وارد ہے، معنی دونوں کے ایک ہی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1545