صحيح مسلم
كِتَاب صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ -- منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام
1. باب صِفَّاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ
باب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام۔
حدیث نمبر: 7039
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ يَصْعَدُ ثَنِيَّةَ الْمُرَارِ أَوِ الْمَرَارِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مُعَاذٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَإِذَا هُوَ أَعْرَابِيٌّ جَاءَ يَنْشُدُ ضَالَّةً لَهُ.
یحییٰ بن حبیب حارثی نے ہمیں یہی حدیث بیان کی، کہا: ہمیں خالد بن حارث نےحدیث بیان کی، کہا: ہمیں قرہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں ابو زبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کون ہےجو مراد مرار یا مرار کی گھاٹی پر چڑھے گا۔" (آگے) معاذ عنبری کی حدیث کے مانند، البتہ (اس حدیث میں) انھوں نے کہا: اور وہ ایک اعرابی تھا جو اپنی گم شدہ چیز ڈھونڈنے کے لئے اعلان کرنے کے لئے آیا تھا۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ثنیہ مرار یا مرار پر کون چڑھے گا؟"آگے مذکورہ روایت ہے،ہاں یہ فرق ہے اس میں یہ ہے کہ وہ ایک جنگلی تھا جو اپنی گمشدہ چیز تلاش کر رہا تھا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7039  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ثنیتہ المرار وہ گھاٹی ہے،
جس میں حدیبیہ کے سفر میں آپ کی اونٹنی بیٹھ گئی تھی،
اس پر آپ نے ساتھیوں کو گھاٹی کے اوپر چڑھنے کی ترغیب دلائی،
تاکہ پتا چل سکے،
قریش کے گھوڑے کدھر ہیں،
بعض کا خیال ہے،
سرخ اونٹ کا مالک جدبن قیس منافق تھا،
لیکن یہ درست نہیں ہے،
کیونکہ جد بن قیس تو لشکر کے ساتھ آیا تھا،
اگرچہ اس نے بیعت رضوان میں شرکت نہیں کی تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7039