صحيح مسلم
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ -- قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
4. باب سُؤَالِ الْيَهُودِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّوحِ وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ} الآيَةَ:
باب: یہودیوں کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے متعلق سوال کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کو وحی الٰہی کے مطابق جواب۔
حدیث نمبر: 7062
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: " كَانَ لِي عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَيْنٌ، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ لِي: لَنْ أَقْضِيَكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: إِنِّي لَنْ أَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ حَتَّى تَمُوتَ، ثُمَّ تُبْعَثَ، قَالَ: وَإِنِّي لَمَبْعُوثٌ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ، فَسَوْفَ أَقْضِيكَ إِذَا رَجَعْتُ إِلَى مَالٍ وَوَلَدٍ، قَالَ وَكِيعٌ: كَذَا، قَالَ الْأَعْمَشُ: قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا إِلَى قَوْلِهِ وَيَأْتِينَا فَرْدًا سورة مريم آية 77 - 80 "،
وکیع نے کہا: ہمیں اعمش نے ابو ضحیٰ سے حدیث بیان کی، انھوں نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت خباب (بن ارت رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا میرا کچھ قرض عاص بن وائل کے ذمے تھا۔میں اس سے قرض کا تقاضا کرنے کے لیے اس کے پاس گیا تو اس نے مجھ سے کہا: میں اس وقت تک تمھیں ادائیگی نہیں کروں گا۔یہاں تک کہ تم نعوذ باللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کفر کرو۔ کہا: میں نے اس سے کہا: تم مر کردوبارہ زندہ ہو جاؤ گے۔ پھر بھی میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کفر نہیں کروں گا۔ اس نے کہا: اور میں موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا؟تو (اس وقت) جب میں دوبارہ مال اور اولاد کے پاس پہنچ جاؤں گاتو تمھیں ادائیگی کردوں گا۔ وکیع نے کہا: اعمش نے اسی طرح کہا: انھوں نے کہا: اس پریہ آیت نازل ہوئی: "کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیات سے کفر کیا اور کہا: مجھے (اپنا) مال اور (اپنی) اولاد ضروری دی جائے گی"سے لے کر اس (اللہ) کے فرمان "اور وہ ہمارے پاس اکیلا آئے گا "تک۔
حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میرا عاص بن وائل کے ذمہ قرض تھا، اس کے پاس اس کا مطالبہ کرنے کے لیے گیا تو اس نے مجھے کہا، میں اس وقت تک ہر گز تیرا قرض ادا نہیں کروں گا، جب تک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہ کروتو میں نے اسے کہا، میں ہر گز محمد کا انکار نہیں کروں گا، حتی کہ تو مرجائے اور پھر دوبارہ اٹھایا جائے، اس نے کہا، کیا مجھے موت کے بعد اٹھایاجائے گا؟تو اس وقت تیرا قرض چکا دوں گا، جب میں مال اور اولاد کی طرف لوٹ آؤں گا تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی،کیا آپ نے اس کے بارے میں جانا، جس نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہتا ہے مجھے مال اور اولاد سے نوازا جائے گا، کیا وہ غیب سے آگا ہو گیا ہے، یا اس نے رحمان سے کوئی عہد کر لیا ہے، ہر گز نہیں جو کچھ وہ کہتا ہے ہم اس کو لکھ لیں گے اور اس کا عذاب بڑھا دیں گے اور جس کی یہ بات کرتا ہے، اس کے وارث تو ہم ہوں گے اور یہ اکیلا ہمارے پاس آئے گا۔"(مریم آیت 77تا 80)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3162  
´سورۃ مریم سے بعض آیات کی تفسیر۔`
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے خباب بن ارت رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں عاص بن وائل سہمی (کافر) کے پاس اس سے اپنا ایک حق لینے کے لیے گیا، اس نے کہا: جب تک تم محمد (صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت) کا انکار نہیں کر دیتے میں تمہیں دے نہیں سکتا۔ میں نے کہا: نہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کا انکار نہیں کر سکتا۔ چاہے تم یہ کہتے کہتے مر جاؤ۔ پھر زندہ ہو پھر یہی کہو۔ اس نے پوچھا کیا: میں مروں گا؟ پھر زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا؟ میں نے کہا: ہاں، اس نے کہا: وہاں بھی میرے پاس مال ہو گا، اولاد ہو گی، اس وقت میں تمہارا حق ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3162]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیا آپ نے دیکھا اس شخص کو جس نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا میں مال واولاد سے بھی نوازا جاؤں گا۔
(مریم: 77)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3162   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7062  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے عاص بن وائل کو جواب دیا،
میں اس وقت تک محمد کا انکار ہر گز نہیں کروں گا،
جب تک تو دوبارہزندہ نہ ہو اور ظاہر ہے دوبارہ زندگی قیامت کو ملے گی اور قیامت کے بعدایمان اور کفر کا موقعہ اور محل ختم ہوچکاہوگا اور ان کے نتائج اور انجام کا ظہور ہوگا،
اس لیے یہ اعتراض پیدا نہیں ہوتا کہ حضرت خباب نے کفر کو دوبارہ اٹھنے پر معلق کیا ہے اور عاص نے مذاق واستہزا کرتے ہوئے کہا،
(کیونکہ دوبارہ اٹھنے پر ایمان نہیں رکھتا)
مجھے اسی وقت مال اور اولاد ملے گا تو میں تیرا قرض ادا کر دوں گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7062