صحيح مسلم
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ -- قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
8. باب انْشِقَاقِ الْقَمَرِ:
باب: شق القمر کا بیان۔
حدیث نمبر: 7073
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: " انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِلْقَتَيْنِ، فَسَتَرَ الْجَبَلُ فِلْقَةً، وَكَانَتْ فِلْقَةٌ فَوْقَ الْجَبَلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اشْهَدْ "،
شعبہ نے اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے ابو معمر سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں چاند تقسیم ہوکردوٹکڑے ہوگیا، ایک ٹکڑے کو پہاڑ نے ڈھانپ لیا (اس پہاڑ کے پیچھے نظر آتا تھا) اورایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"اے اللہ! تو گواہ رہ۔"
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےدور میں چاند دو حصوں میں بٹ گیا، ایک ٹکڑےکوپہاڑ نے(اپنے پیچھے)چھپالیا اور ایک ٹکڑاپہاڑکےاوپرتھاچنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اے اللہ!گواہ رہنا۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7073  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
چاند کا شق ہونا،
آپ کا ایک عظیم معجزہ ہے،
جسے بہت سے صحابہ کرام نے بیان کیا ہے اور قرآن مجید میں بھی،
اس کا ذکر موجود ہے،
بعض روایات میں ہے،
مکہ کے کافروں نے یہ دیکھ کر کہا،
ابو کبشہ کے بیٹے نے تم پر جادو کردیا ہے،
مسافروں کا انتظار کرو،
اگر انہوں نے بھی تمہاری طرح شق قمر دیکھا ہوتو پھر یہ سچ ہے،
اگر انہوں نے تمہاری طرح چاند کو پھٹتا نہ دیکھا ہو تو یہ جادو ہے،
جو تم پر اس نے کیا ہےآنے والوں سے پوچها گیا تو ہر جہت سے آنے والے مسافروں نے اس کی گواہی دی۔
''
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7073