صحيح مسلم
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ -- قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
15. باب مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ النَّخْلَةِ:
باب: مومن کی مثال کھجور کے درخت کی سی ہے۔
حدیث نمبر: 7100
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَمَا سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ بِجُمَّارٍ فَذَكَرَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا،
ابن ابی نجیح نے مجاہد سے روایت کی، کہا: میں مدینہ تک حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا، میں نے انھیں ایک حدیث کے سوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنا۔انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ کے پاس کھجور کے تنے کانرم گودا لایا گیا۔پھر ان دونوں (ابوخلیل ضبعی اورعبداللہ بن دینار) کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
امام مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،"میں مدینہ تک حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا رفیق سفر بنا تو میں نے ان سےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف ایک حدیث سنی، انھوں نے بتایا ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے۔چنانچہ آپ کے پاس کھجورکا گودا لایا گیا۔"آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7100  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
جمار:
کھجور کے قبل(وسط،
درمیان)

سے نکلنےوالا گودا،
جسے عرب کھاتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7100