صحيح مسلم
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ -- قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
17. باب لَنْ يَدْخُلَ أَحَدٌ الْجَنَّةَ بِعَمَلِهِ بَلْ بِرَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى:
باب: کوئی شخص اپنے اعمال کی وجہ سے جنت میں نہ جائے گا بلکہ اللہ کی رحمت سے۔
حدیث نمبر: 7117
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَارِبُوا وَسَدِّدُوا وَاعْلَمُوا، أَنَّهُ لَنْ يَنْجُوَ أَحَدٌ مِنْكُمْ بِعَمَلِهِ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا أَنْتَ؟، قَالَ: " وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللَّهُ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ "،
محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے ابو صالح سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (عمل کے اعلیٰ ترین معیار کے) قریب تر رہنے کی کوشش کرو۔صحیح راستہ اختیار کرو اور یقین رکھو کہ تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دے گا۔"انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت اور فضل سے ڈھانپ لے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"راہ راست اور درستگی کے قریب رہو اور راہ راست پر چلو اور یقین کرلو، تم میں سے کوئی ایک بھی اپنے عمل سے نجات نہیں پا سکےگا۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ بھی نہیں؟آپ نے فرمایا"میں بھی نہیں الایہ کہ مجھے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اورفضل سے ڈھانپ لے۔ "
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7117  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مسلمان کے لیے صحیح طرز عمل یہی ہے کہ وہ افراط و تفریط،
کمی و بیشی سے بچتے ہوئے،
راہ راست پر چلتا رہے،
یا کم از کم راہ راست کے قریب قریب رہنے کی کوشش کرے،
کیونکہ افراط و تفریط دونوں ہی راہ راست سے دور لے جانے والی چیزیں ہیں اور یہ اس صورت میں ممکن ہے،
جب انسان اللہ تعالیٰ سے اس کی توفیق کی درخواست کرتا رہے اور اللہ تعالیٰ اپنی رحمت و فضل سے انسان کو اس کی توفیق بخش دے،
اس طرح ہر فرد بشر ہر وقت اللہ تعالیٰ کی رحمت کا محتاج ہے،
اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں پر اپنی رحمت اور فضل کا سایہ رکھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7117