49. بَابُ مَنْ خَصَّ بِالْعِلْمِ قَوْمًا دُونَ قَوْمٍ كَرَاهِيَةَ أَنْ لاَ يَفْهَمُوا: باب: اس بارے میں کہ علم کی باتیں کچھ لوگوں کو بتانا اور کچھ لوگوں کو نہ بتانا اس خیال سے کہ ان کی سمجھ میں نہ آئیں گی (یہ عین مناسب ہے)۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري Q127
´ہر شخص سے اس کے فہم کے مطابق بات کرنا` «. . . وَقَالَ عَلِيٌّ: حَدِّثُوا النَّاسَ بِمَا يَعْرِفُونَ، أَتُحِبُّونَ أَنْ يُكَذَّبَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ . . . .» ”. . . علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ ”لوگوں سے وہ باتیں کرو جنھیں وہ پہچانتے ہوں۔ کیا تمہیں یہ پسند ہے کہ لوگ اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلا دیں؟“ . . .“[صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: Q127]
تشریح: منشا یہ ہے کہ ہر شخص سے اس کے فہم کے مطابق بات کرنی چاہئیے، اگر لوگوں سے ایسی بات کی جائے جو ان کی سمجھ سے بالاتر ہو تو ظاہر ہے کہ وہ اس کو تسلیم نہیں کریں گے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاف صریح حدیثیں بیان کرو، جو ان کی سمجھ کے مطابق ہوں۔ تفصیلات کو اہل علم کے لیے چھوڑ دو۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 127