صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا -- جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
1. باب إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لاَ يَقْطَعُهَا:
باب: جنت میں اس درخت کا بیان جس کا سایہ سو سال تک چلنے پر بھی ختم نہیں ہوتا۔
حدیث نمبر: 7139
قَالَ أَبُو حَازِمٍ : فَحَدَّثْتُ بِهِ النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيَّ ، فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ الْجَوَادَ الْمُضَمَّرَ السَّرِيعَ مِائَةَ عَامٍ مَا يَقْطَعُهَا ".
ابو حازم نے کہا: میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش زرقی کو سنائی تو انھوں نے کہا: مجھے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت میں ایک درخت ہے (جس کے سائے میں) ایک تیز رفتار چھریرے کھوڑے پرسوار شخص سو سال چلے تو بھی اسے قطع نہ کرسکے۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت میں ایک ایسا درخت ہے،کہ بہترین تربیت یا فتہ گھوڑے پر سوار سو(100) سال چلے گا۔"اس کو پار نہ کر سکے گا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7139  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں اور راحت کے سامان،
اپنے بندوں کے لیے جنت میں پیدا کیے ہیں،
ان میں سے ایک قسم کے وہ طویل و عریض سایہ دار درخت ہیں،
جن کا سایہ اتنے وسیع رقبہ پر پڑتا ہے کہ بہترین اور تربیت یافتہ گھوڑے پر سوار بھی سو سال میں اس کو طے نہیں کرسکے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7139