صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا -- جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
17. باب عَرْضِ مَقْعَدِ الْمَيِّتِ مِنَ الْجَنَّةِ أَوِ النَّارِ عَلَيْهِ وَإِثْبَاتِ عَذَابِ الْقَبْرِ وَالتَّعَوُّذِ مِنْهُ:
باب: مردے کو اس کا ٹھکانہ بتلائے جانے اور قبر کے عذاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 7220
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنُونَ ابْنَ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ " يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة إبراهيم آية 27، قَالَ: نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ ".
خیثمہ نے حضرت براءبن عازب رضی اللہ عنہ سے (اس آیت کے بارے میں) روایت کی: "اللہ تعالیٰ ایمان لانے والوں کو دنیا کی زندگی اور آخرت اور آخرت میں پختہ قول پر ثابت قدم رکھتا ہے۔ "کہا: یہ آیت عذاب قبر کے متعلق نازل ہوئی ہے۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ"جو لوگ ایمان لائے انہیں اللہ قول ثابت (کلمہ شہادت) سے دنیا کی زندگی میں بھی ثابت قدم رکھے گا۔" قبر کے عذاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4269  
´قبر اور مردے کے گل سڑ جانے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آیت: «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت» عذاب قبر کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے، اس (مردے) سے پوچھا جائے گا کہ تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہے گا کہ میرا رب اللہ ہے، اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، یہی مراد ہے اس آیت: «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة» اللہ ایمان والوں کو مضبوط قول پر ثابت رکھتا ہے دنیوی زندگی میں بھی آخرت میں بھی (سورة ابراهيم: 72) سے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4269]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پکی بات سے مراد کلمہ توحید ہے۔
مومن اللہ کی توفیق سے دنیا کی زندگی میں اس پر قائم رہتا ہے جس کے نتیجے میں قبر میں وہ سوال جواب کے مرحلے میں ثابت قدم رہتا ہے۔
منافق دنیا کی زندگی میں اس پر قائم نہیں ہوتا بلکہ اس کا ایمان متزلزل ہوتا ہے۔
اور وہ شکوک وشبہات میں مبتلا رہتا ہے۔
لہٰذا آخرت کی اس پہلی منزل (قبر)
میں بھی وہ جواب نہیں دے سکتا۔

(2)
قبر میں عذاب نفاق اعتقادی سے کم تر گناہوں پر بھی ہوسکتا ہے۔
جیسا کہ پیشاب سے جسم اور لباس کوبچانے کی کوشش نہ کرنا ایک کی بات دوسرے کو بتا کرلڑائی کرادینا وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4269   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4269  
´قبر اور مردے کے گل سڑ جانے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آیت: «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت» عذاب قبر کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے، اس (مردے) سے پوچھا جائے گا کہ تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہے گا کہ میرا رب اللہ ہے، اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، یہی مراد ہے اس آیت: «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة» اللہ ایمان والوں کو مضبوط قول پر ثابت رکھتا ہے دنیوی زندگی میں بھی آخرت میں بھی (سورة ابراهيم: 72) سے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4269]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پکی بات سے مراد کلمہ توحید ہے۔
مومن اللہ کی توفیق سے دنیا کی زندگی میں اس پر قائم رہتا ہے جس کے نتیجے میں قبر میں وہ سوال جواب کے مرحلے میں ثابت قدم رہتا ہے۔
منافق دنیا کی زندگی میں اس پر قائم نہیں ہوتا بلکہ اس کا ایمان متزلزل ہوتا ہے۔
اور وہ شکوک وشبہات میں مبتلا رہتا ہے۔
لہٰذا آخرت کی اس پہلی منزل (قبر)
میں بھی وہ جواب نہیں دے سکتا۔

(2)
قبر میں عذاب نفاق اعتقادی سے کم تر گناہوں پر بھی ہوسکتا ہے۔
جیسا کہ پیشاب سے جسم اور لباس کوبچانے کی کوشش نہ کرنا ایک کی بات دوسرے کو بتا کرلڑائی کرادینا وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4269   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7220  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قرآن و سنت کی نصوص سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ عذاب قبر کا تعلق بدن اور روح دونوں سے ہے،
لیکن بقول حاٖفظ ابن حجر،
عذاب کا تعلق،
روح اور جسد دونوں سے ہے،
لیکن اصلی اور حقیقی تعلق روح سے ہے اور تبعا جسد بھی اس کے ساتھ دکھ،
درد اور لذت و نعمت سے متاثر ہوتا ہے،
لیکن اہل دنیا کو اس کا پتہ نہیں چلتا،
اگر قبر کھود کر مردہ کو دیکھ بھی لیا جائے تو پھر ابھی احساس نہیں ہوتا،
(تکملہ ج 6 ص 241)
جس طرح خواب میں لذت یا تکلیف براہ راست دراصل روح کے لیے ہوتی ہے اور جسم تبعا اس سے متاثر ہوتا ہے،
اس طرح خواب میں جو لذت یا تکلیف خواب دیکھنے والے کو ہوتی ہے،
اس کے ساتھ لیٹنے والا،
اس کو محسوس نہیں کرتا،
جمہور اہل سنت کا موقف یہی ہے،
مزید اقوال مندرجہ ذیل ہیں۔
(1)
خوراج اور بعض معتزلہ کے نزدیک،
قبر میں عذاب نہیں ہوتا ہے،
یہ قول صریح نصوص کے خلاف ہے۔
(2)
قبر کا عذاب صرف کافروں کو ہوتا ہے،
لیکن یہ قول جو بعض معتزلہ کا ہے،
احادیث کے خلاف ہے۔
(3)
سوال و عذاب کا تعلق صرف روح سے ہے،
یہ ابن حزم کا نظریہ ہے،
جا صحیح نہیں ہے،
کیونکہ فرشتے سوال بٹھا کر کرتے ہیں اور اس کاتعلق جسد سے ہے۔
(4)
عذاب صرف بدن کو ہوتا ہے،
ابن جریر اور بعض علماء کا یہی نظریہ ہے،
لیکن جب اطاعت و معصیت بدن اور روح دونوں نے مل کر کی ہے تو عذاب و ثواب صرف ایک کو کیوں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7220