صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
86. بَابُ مَا جَاءَ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ:
باب: عذاب قبر کا بیان۔
حدیث نمبر: 1373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , تَقُولُ:" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَذَكَرَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ الَّتِي يَفْتَتِنُ فِيهَا الْمَرْءُ، فَلَمَّا ذَكَرَ ذَلِكَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا، ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہوں نے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کے امتحان کا ذکر کیا جہاں انسان جانچا جاتا ہے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ذکر کر رہے تھے تو مسلمانوں کی ہچکیاں بندھ گئیں۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 137  
´قبر کا فتنہ`
«. . . ‏‏‏‏عَن أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَقول قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَذكر فتْنَة الْقَبْر الَّتِي يفتتن فِيهَا الْمَرْءُ فَلَمَّا ذَكَرَ ذَلِكَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ هَكَذَا وَزَادَ النَّسَائِيُّ: حَالَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ أَنْ أَفْهَمَ كَلَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا سَكَنَتْ - [50] - ضَجَّتُهُمْ قُلْتُ لِرَجُلٍ قَرِيبٍ مِنِّي: أَيْ بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ قَوْلِهِ؟ قَالَ: «قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا من فتْنَة الدَّجَّال» . . .»
. . . 0 . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 137]

تخریج:
[صحيح بخاري 1373]،
[سنن النسائي 2064 وسنده صحيح]

فقہ الحدیث:
➊ قبر کا فتنہ مثلاً قبر کا میّت کو بھینچنا اور جھٹکا دینا برحق ہے۔
➋ کفار و منافقین کے لئے عذاب قبر برحق ہے۔ اسی طرح بعض گناہ گار مسلمانوں کو بھی قبر میں عذاب دیا جائے گا، الا یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم اور رحمت سے کسی کو معاف فرما کر عذاب قبر سے بچا لے۔
➌ صحابہ کرام چونکہ سب کے سب عادل «كلهم عدول» ہیں، لہٰذا اگر کوئی صحیح و حسن حدیث کے راوی صحابی کا نام معلوم نہ ہو تو یہ مضر نہیں ہے چاہے صحابی سے تابعی کی روایت «عن» سے ہو (بشرطیکہ وہ مدلس نہ ہو اور سماع بھی ثابت ہو) یا تابعی نے سماع کی تصریح کر رکھی ہو۔
➍ راوی سے روایت لینا تقلید نہیں ہے۔
➎ جمعہ و عیدین کے علاوہ عام خطبات بھی کھڑے ہو کر دینا بہتر ہے، جیسا کہ احادیث کے عموم سے ظاہر ہے اور عام خطبہ بیٹھ کر دینا بھی جائز ہے۔ ديكهئے: [سنن ابي داود: 4753 وهو حديث صحيح]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 137   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1373  
1373. حضرت اسماء ؓ بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ خطبے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ نے قبر کے فتنے کا ذکر کیا جس میں آدمی مبتلا ہوتا ہے۔جب آپ نے یہ ذکر کیا تو مسلمان چیخیں مار کر رونے لگے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1373]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے اس روایت کو انتہائی اختصار سے روایت کیا ہے۔
سنن نسائی میں تفصیل ہے کہ مسلمانوں کی آہ و بکا اور گریہ کی وجہ سے میں رسول اللہ ﷺ کا خطبہ نہ سمجھ سکی، چنانچہ جب وہ خاموش ہوئے تو میں نے پاس بیٹھے ہوئے ایک آدمی سے کہا:
اللہ تعالیٰ آپ کو خیروبرکت سے نوازے! رسول اللہ ﷺ نے اپنے خطبے کے آخر میں کیا فرمایا تھا؟ اس نے کہا:
آپ نے فرمایا:
میری طرف وحی کی گئی کہ تم اپنی قبروں میں فتنہ دجال کی طرح آزمائش و امتحان سے دوچار ہو گے۔
(سنن النسائي، الجنائز، حدیث: 2064) (2)
عذاب قبر کے متعلق ایک اور روایت بھی بہت واضح ہے جسے حضرت زید بن حارثہ ؓ کی بیوی ام مبشر ؓ نے بیان کیا ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس آئے جبکہ میں بنو نجار کے باغ میں اپنے کام کاج میں مصروف تھی۔
اس باغ میں قبل از اسلام مرے ہوئے لوگوں کی قبریں تھیں۔
آپ نے عذاب کی وجہ سے ان کی چیخ پکار سنی تو یہ فرماتے ہوئے وہاں سے نکلے:
عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگو۔
میں نے کہا:
اللہ کے رسول! کیا انہیں قبروں میں عذاب ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا:
ہاں، ایسا عذاب ہوتا ہے کہ ان کی چیخ پکار حیوانات ہی سنتے ہیں (مسندأحمد: 362/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1373