سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
1. باب التَّخَلِّي عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ
باب: قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے تنہائی کی جگہ میں جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ الْبَرَازَ، انْطَلَقَ حَتَّى لا يَرَاهُ أَحَدٌ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کا ارادہ کرتے تو (اتنی دور) جاتے کہ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہ پاتا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 22 (335)، (تحفة الأشراف: 2659)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 4 (17) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (335)
إسماعيل بن عبدالملك ضعيف ضعفه الجمهور وقال الحافظ: صدوق كثير الوھم (تقريب التهذيب: 465) وأبو الزبير مدلس (يأتي: 1215) وللحديث شواهد دون قوله ’’حتي لا يراه أحد“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 13
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 2
فوائد و مسائل
یہ روایت سنن ابي داود حدیث نمبر [2] سنداً ضعیف ہے۔
تاہم پہلی حدیث سنن ابي داود حدیث نمبر [1] صحیح ہے۔
فوائد و مسائل کے لیے سنن ابي داود حدیث نمبر [1] دیکھیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2