سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
6. باب كَيْفَ التَّكَشُّفُ عِنْدَ الْحَاجَةِ
باب: قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے ستر کس وقت کھولے؟
حدیث نمبر: 14
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ حَاجَةً لا يَرْفَعُ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الْأَرْضِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَبْدُ السَّلامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کا ارادہ فرماتے تو اپنا کپڑا (شرمگاہ سے اس وقت تک) نہ اٹھاتے جب تک کہ زمین سے قریب نہ ہو جاتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالسلام بن حرب نے اعمش سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، مگر یہ ضعیف ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 892، 8597)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 10 (14)، سنن الدارمی/الطھارة (7/693) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سنن بیہقی میں ”رجل مبہم“ کی صراحت ہے کہ وہ قاسم بن محمد ہیں، اور یہ ثقہ راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ اعمش کا سماع انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 14  
´قضائے حاجت کے لیے ستر کس وقت کھولے`
«. . . أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ حَاجَةً لا يَرْفَعُ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الْأَرْضِ . . .»
. . . نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کا ارادہ فرماتے تو اپنا کپڑا (شرمگاہ سے اس وقت تک) نہ اٹھاتے جب تک کہ زمین سے قریب نہ ہو جاتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 14]
فوائد و مسائل
یہ روایت ضعیف ہے تاہم بہتر یہی ہے کہ انسان کو علیحدگی میں بھی عریاں (ننگا) ہونے سے ازحد احتیاط کرنی چاہیے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس سے حیا کی جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 14   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 14  
´قضائے حاجت کے وقت پردہ کرنے کا بیان​۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو جب تک زمین سے بالکل قریب نہ ہو جاتے اپنے کپڑے نہیں اٹھاتے تھے۔ دوسری سند میں اعمش سے روایت ہے، ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے کپڑے جب تک زمین سے قریب نہیں ہو جاتے نہیں اٹھاتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 14]
اردو حاشہ:
1؎:
یہاں مرسل سے منقطع مراد ہے،
اس کی تشریح خود امام ترمذیؒ نے کردی ہے کہ اعمش کا انس رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے،
ویسے عام اصطلاحی مرسل:
وہ حدیث ہوتی ہے جس کی سند کے آخر سے تابعی کے بعد والا راوی ساقط ہو،
ا یسی روایت ضعیف ہوتی ہے کیونکہ اس میں اتصالِ سند مفقود ہوتا ہے جو صحیح حدیث کی ایک لازمی شرط ہے،
اسی طرح محذوف راوی کا کوئی تعین نہیں ہوتا،
ممکن ہے وہ کوئی غیر صحابی ہو،
اس صورت میں اس کے ضعیف ہونے کا احتمال بڑھ جاتا ہے۔
اور انقطاع کا مطلب یہ ہے کہ سند میں کوئی راوی چھوٹا ہوا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 14