سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
24. باب الرَّجُلِ يُدَلِّكُ يَدَهُ بِالأَرْضِ إِذَا اسْتَنْجَى
باب: آدمی استنجاء کے بعد ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر دھوئے۔
حدیث نمبر: 45
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ وَهَذَا لَفْظُهُ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي الْمُخَرَّمِيَّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَى الْخَلَاءَ، أَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فِي تَوْرٍ أَوْ رَكْوَةٍ، فَاسْتَنْجَى"، قَالَ أَبُو دَاوُد فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ: ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِإِنَاءٍ آخَرَ، فَتَوَضَّأَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ الْأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ أَتَمُّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانے کے لیے جاتے تو میں پیالے یا چھاگل میں پانی لے کر آپ کے پاس آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاکی حاصل کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وکیع کی روایت میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ زمین پر رگڑتے، پھر میں پانی کا دوسرا برتن آپ کے پاس لاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے وضو کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسود بن عامر کی حدیث زیادہ کامل ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطہارة 29 (358)، 61 (473)، (تحفة الأشراف: 14886)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطھارة (15/703)، مسند احمد (2/311، 454) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 45  
´استنجاء کے بعد ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر دھونا`
«. . . ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ زمین پر رگڑتے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 45]
فوائد و مسائل:
کچی جگہوں پر استنجا کرنے کے بعد ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر مزید صاف کر لینا مستحب ہے تاکہ بو کا شائبہ بھی نہ رہے اور جہاں مٹی میسر نہ ہو وہاں صابن اس کا قائم مقام ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 45