سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
25. باب السِّوَاكِ
باب: مسواک کا بیان۔
حدیث نمبر: 47
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ"، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: فَرَأَيْتُ زَيْدًا يَجْلِسُ فِي الْمَسْجِدِ وَإِنَّ السِّوَاكَ مِنْ أُذُنِهِ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْكَاتِبِ، فَكُلَّمَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ اسْتَاكَ.
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اگر میں اپنی امت پر دشواری محسوس نہ کرتا تو ہر نماز کے وقت انہیں مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ ابوسلمہ (ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن) کہتے ہیں: میں نے زید بن خالد رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ نماز کے لیے مسجد میں بیٹھے رہتے اور مسواک ان کے کان پر ہوتی جیسے کاتب کے کان پر قلم لگا رہتا ہے، جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو مسواک کر لیتے (پھر کان کے اوپر رکھ لیتے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 18 (23)، (تحفة الأشراف: 3766)، مسند احمد (4/116) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 47  
´مسواک کا بیان`
«. . . لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ . . .»
. . . اگر میں اپنی امت پر دشواری محسوس نہ کرتا تو ہر نماز کے وقت انہیں مسواک کرنے کا حکم دیتا . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 47]
فوائد و مسائل:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لقب رحمۃ للعالمین ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کی مشقت کے پیش نظر ہر نماز کے ساتھ مسواک کی پابندی کا باقاعدہ حکم نہیں دیا۔ اگر حکم دے دیتے تو واجب ہو جاتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین واجب الاتباع ہیں۔
➋ نماز عشاء کو مؤخر کرنا افضل ضرور ہے مگر جماعت اگر جلدی ہو رہی ہو تو اسے چھوڑنے کی اجازت نہیں۔
➌ حضرت زید رضی اللہ عنہ کا شوق اتباع انتہائی قابل قدر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 47   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 23  
´مسواک کا بیان​۔`
زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: اگر مجھے اپنی امت کو حرج و مشقت میں مبتلا کرنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر صلاۃ کے وقت (وجوباً) مسواک کرنے کا حکم دیتا، نیز میں عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرتا (راوی حدیث) ابوسلمہ کہتے ہیں: اس لیے زید بن خالد رضی الله عنہ نماز کے لیے مسجد آتے تو مسواک ان کے کان پر بالکل اسی طرح ہوتی جیسے کاتب کے کان پر قلم ہوتا ہے، وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو مسواک کرتے پھر اسے اس کی جگہ پر واپس رکھ لیتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 23]
اردو حاشہ:
1؎:
ہر نماز کے وقت مسواک مسنون ہے،
((عِنْدَ كُلِّ صَلاَةٍ)) ہر نماز کے وقت سے جو مقصد ہے وہ مسجد میں داخل ہو کر،
وضو خانہ میں،
یا نماز کے وقت وضو کے ساتھ مسواک کر لینے سے بھی پورا ہو جاتا ہے،
یہ ہندوستان اور پاکستان کے باشندے عموماً نیم یا کیکر کی مسواک کرتے ہیں اورعرب میں پیلو کی مسواک کا استعمال بہت زیادہ ہے،
اور یہاں لوگ نماز کے وقت بکثرت مسواک کرتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 23