سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
50. باب صِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بیان۔
حدیث نمبر: 114
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ الْكِنَانِيُّ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَسُئِلَ عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِهِ حَتَّى لَمَّا يَقْطُرْ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَ وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا جب ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھا گیا تھا، پھر زر بن حبیش نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا: انہوں نے اپنے سر کا مسح کیا حتیٰ کہ پانی سر سے ٹپکنے کو تھا، پھر اپنے دونوں پیر تین تین بار دھوئے، پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو اسی طرح تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10094) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 114  
´مسح کے لیے نیا پانی لینا`
«. . . وَقَالَ: وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِهِ حَتَّى لَمَّا يَقْطُرْ وَ . . .»
. . . اور کہا: انہوں نے اپنے سر کا مسح کیا حتیٰ کہ پانی سر سے ٹپکنے کو تھا . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 114]
فوائد و مسائل:
اس حدیث میں اشارہ ہے کہ آپ نے مسح کے لیے نیا پانی لیا اور ہاتھ خوب گیلے کیے، مگر اتنے نہیں کہ سر سے پانی ٹپکنے لگے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 114