سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
56. باب تَخْلِيلِ اللِّحْيَةِ
باب: داڑھی کے خلال کا بیان۔
حدیث نمبر: 145
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ يَعْنِي الرَّبِيعَ بْنَ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ زَوْرَانَ، عَنْ أَنَسٍ يَعْنِي ابْنَ مَالِكٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَأَدْخَلَهُ تَحْتَ حَنَكِهِ فَخَلَّلَ بِهِ لِحْيَتَهُ، وَقَالَ: هَكَذَا أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ"، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَالْوَلِيدُ بْنُ زَوْرَانَ: رَوَى عَنْهُ حَجَّاجُ بْنُ حَجَّاجٍ، وَأَبُو الْمَلِيحِ الرَّقِّيُّ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو ایک چلو پانی لے کر اسے اپنی ٹھوڑی کے نیچے لے جاتے تھے، پھر اس سے اپنی داڑھی کا خلال کرتے اور فرماتے: میرے رب عزوجل نے مجھے ایسا ہی حکم دیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ولید بن زور ان سے حجاج بن حجاج اور ابوالملیح الرقی نے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 1649)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطھارة 50 (431) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 145  
´وضو میں ڈاڑھی کا خلال تاکیدی سنت`
«. . . عَنْ أَنَسٍ يَعْنِي ابْنَ مَالِكٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَأَدْخَلَهُ تَحْتَ حَنَكِهِ فَخَلَّلَ بِهِ لِحْيَتَهُ، وَقَالَ: هَكَذَا أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ . . .»
. . . انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو ایک چلو پانی لے کر اسے اپنی ٹھوڑی کے نیچے لے جاتے تھے، پھر اس سے اپنی داڑھی کا خلال کرتے اور فرماتے: میرے رب عزوجل نے مجھے ایسا ہی حکم دیا ہے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 145]
فوائد و مسائل:
وضو میں ڈاڑھی کا خلال تاکیدی سنت ہے، البتہ غسل جنابت میں اسے دھونا چاہیے، اس لیے کے ہر ہر بال کے نیچے جنابت ہوتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 145   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث332  
´قضائے حاجت کے لیے میدان میں دور جانے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ قضائے حاجت کے لیے الگ تھلگ ہوئے پھر واپس آئے، وضو کے لیے پانی مانگا اور وضو کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 332]
اردو حاشہ:
یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے لیکن وضو ٹوٹ جانے کے بعد وضو کرلینے اور ہر وقت باوضو رہنے کے استحباب میں کوئی شک نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 332