سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
109. باب فِي الْمَرْأَةِ تُسْتَحَاضُ وَمَنْ قَالَ تَدَعُ الصَّلاَةَ فِي عِدَّةِ الأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ
باب: عورت کے مستحاضہ ہونے کا بیان اور ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ مستحاضہ اپنے حیض کے ایام کے بقدر نماز چھوڑ دے۔
حدیث نمبر: 277
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ نَافِعٍ، بِإِسْنَادِ اللَّيْثِ وَبِمَعْنَاهُ، قَالَ: فَلْتَتْرُكِ الصَّلَاةَ قَدْرَ ذَلِكَ، ثُمَّ إِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ ثُمَّ تُصَلِّي.
اس طریق سے بھی لیث والی سند سے اسی کے ہم معنی حدیث مروی ہے، اس میں ہے پھر چاہیئے کہ وہ اس کے بقدر نماز چھوڑ دے، پھر جب نماز کا وقت آ جائے تو غسل کرے، اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے، پھر نماز پڑھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 18158) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 277  
´عورت کے مستحاضہ ہونے کا بیان اور ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ مستحاضہ اپنے حیض کے ایام کے بقدر نماز چھوڑ دے۔`
اس طریق سے بھی لیث والی سند سے اسی کے ہم معنی حدیث مروی ہے، اس میں ہے پھر چاہیئے کہ وہ اس کے بقدر نماز چھوڑ دے، پھر جب نماز کا وقت آ جائے تو غسل کرے، اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے، پھر نماز پڑھے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 277]
277۔ اردو حاشیہ:
حائضہ کو حیض سے پاک ہوتے ہی غسل کرنا واجب نہیں ہو جاتا بلکہ نماز کا وقت آنے پر واجب ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 277