سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
57. باب فِيمَنْ صَلَّى فِي مَنْزِلِهِ ثُمَّ أَدْرَكَ الْجَمَاعَةَ يُصَلِّي مَعَهُمْ
باب: جو شخص اپنے گھر میں نماز پڑھ چکا ہو پھر وہ جماعت پائے تو ان کے ساتھ بھی نماز پڑھے۔
حدیث نمبر: 578
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَفِيفَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ:حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ، فَقَالَ: يُصَلِّي أَحَدُنَا فِي مَنْزِلِهِ الصَّلَاةَ ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ وَتُقَامُ الصَّلَاةُ، فَأُصَلِّي مَعَهُمْ فَأَجِدُ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ذَلِكَ لَهُ سَهْمُ جَمْعٍ".
عفیف بن عمرو بن مسیب کہتے ہیں کہ مجھ سے قبیلہ بنی اسد بن خزیمہ کے ایک شخص نے بیان کیا کہ انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ ہم میں سے ایک شخص اپنے گھر پر نماز پڑھ لیتا ہے، پھر مسجد آتا ہے، وہاں نماز کھڑی ہوتی ہے، تو میں ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ لیتا ہوں، پھر اس سے میں اپنے دل میں شبہ پاتا ہوں، اس پر ابوایوب انصاری نے کہا: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس کے لیے مال غنیمت کا ایک حصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3501)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة الجماعة 3(11) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عفیف لین الحدیث ہیں اور رجل مبہم ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف