صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة -- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
21. بَابُ التَّحْرِيضِ عَلَى الصَّدَقَةِ وَالشَّفَاعَةِ فِيهَا:
باب: لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دلانا اور اس کے لیے سفارش کرنا۔
حدیث نمبر: 1433
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُوكِي فَيُوكَى عَلَيْكِ".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبدہ نے ہشام سے خبر دی ’ انہیں ان کی بیوی فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خیرات کو مت روک ورنہ تیرا رزق بھی روک دیا جائے گا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1960  
´سخاوت کی فضیلت کا بیان۔`
اسماء بنت ابوبکر رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے گھر میں صرف زبیر کی کمائی ہے، کیا میں اس میں سے صدقہ و خیرات کروں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، صدقہ کرو اور گرہ مت لگاؤ ورنہ تمہارے اوپر گرہ لگا دی جائے گی ۱؎۔ «لا توكي فيوكى عليك» کا مطلب یہ ہے کہ شمار کر کے صدقہ نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ بھی شمار کرے گا اور برکت ختم کر دے گا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1960]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بخل نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ برکت ختم کردے گا۔

2؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ مال کے ختم ہوجانے کے ڈر سے صدقہ خیرات نہ کرنا منع ہے،
کیوں کہ صدقہ وخیرات نہ کرنا ایک اہم سبب ہے جس سے برکت کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے،
اس لیے کہ رب العالمین خرچ کرنے اور صدقہ دینے پر بے شمار ثواب اور برکت سے نوازتاہے،
مگر شوہر کی کمائی میں سے صدقہ اس کی اجازت ہی سے کی جاسکتی ہے جیسا کہ دیگر احادیث میں اس کی صراحت آئی ہے۔

3؎:
یعنی ابن ابی ملیکہ اور اسماء بنت ابی بکر کے درمیان عباد بن عبداللہ بن زبیر کا اضافہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1960   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1699  
´حرص اور بخل کی برائی کا بیان۔`
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس سوائے اس کے کچھ نہیں جو زبیر میرے لیے گھر میں لا دیں، کیا میں اس میں سے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو اور اسے بند کر کے نہ رکھو کہ تمہارا رزق بھی بند کر کے رکھ دیا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1699]
1699. اردو حاشیہ: یعنی گھر میں سے عام معمولات کے مطابق جیس کے خواتین گھر کی امین ہوتی اور اس کا انتظام چلاتی ہیں۔جو تھوڑا بہت میسر ہو صدقہ کردیا کرو۔۔۔اس کی بہت برکات ہیں۔جبکہ بخیلی ایک نحوست ہے۔ باندھ باندھ کر مت رکھو کا مطلب یہی ہے کہ بخل سے کام مت لو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1699   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1433  
1433. حضرت اسماء ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا:صدقہ وخیرات کو مت روکو وگرنہ تم پر بندش کردی جائے گی۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: صدقہ دینے کے لیے گن گن کر مت رکھو، وگرنہ اللہ بھی تمھیں گن گن کر ہی دے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1433]
حدیث حاشیہ:
مقصد صدقہ کے لیے رغبت دلانا اور بخل سے نفرت دلانا ہے۔
یہ مقصد بھی نہیں ہے کہ سارا گھر لٹا کے کنگال بن جاؤ۔
یہاں تک فرمایا کہ تم اپنے ورثاء کو غنی چھوڑ کر جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ نہ پھیلاتے پھریں۔
لیکن بعض اشخاص کے لیے کچھ استثناء بھی ہوتا ہے، جیسے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق ؓ جنہوں نے اپنا تمام ہی اثاثہ فی سبیل اللہ پیش کردیا تھا اور کہا تھا کہ گھر میں صرف اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑ کر آیاہوں، باقی سب کچھ لے آیاہوں۔
یہ صدیق اکبر جیسے متوکل اعظم ہی کی شان ہوسکتی ہے، ہر کسی کا یہ مقام نہیں۔
بہر حال اپنی طاقت کے اندر اندر صدقہ خیرات کرنا بہت ہی موجب برکات ہے۔
دوسرا باب اس مضمون کی مزید وضاحت کررہا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1433   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1433  
1433. حضرت اسماء ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا:صدقہ وخیرات کو مت روکو وگرنہ تم پر بندش کردی جائے گی۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: صدقہ دینے کے لیے گن گن کر مت رکھو، وگرنہ اللہ بھی تمھیں گن گن کر ہی دے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1433]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے حضرت اسماء ؓ کو بندش مال سے منع فرمایا ہے جو مال ذخیرہ کرنے کی ایک صورت ہے، گویا آپﷺ نے فرمایا کہ صدقہ کرو، ذخیرہ نہ بناؤ، ذخیرہ بنانے کے لیے کسی مال کو گن گن کر رکھنا احصا ہے۔
اس سے مراد اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنا ہے۔
ایسا کرنے سے اللہ کی طرف سے اس مال کی برکت اٹھا لی جاتی ہے۔
ایک دوسری روایت میں ہے کہ اسماء ؓ نے دریافت کیا:
میرا اپنا تو مال نہیں، میرے پاس وہی مال ہوتا ہے جو میرے شوہر حضرت زبیر ؓ گھر لاتے ہیں، کیا میں اس سے صدقہ کر سکتی ہوں؟ آپﷺ نے فرمایا:
ہاں صدقہ کرو، اس پر گرہ لگا کر نہ رکھو ورنہ تم پر بھی بندش کر دی جائے گی۔
(صحیح البخاري، الھبة، حدیث: 2590) (2)
اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص بے حساب خیرات کرتا ہے اللہ اسے رزق بھی بے شمار دیتا ہے اور یہ نفلی صدقے کے متعلق ترغیب ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1433