سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
72. باب الإِمَامِ يَنْحَرِفُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
باب: سلام پھیرنے کے بعد امام کے (مقتدیوں کی طرف) مڑنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 615
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْبَرَاءِ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْبَبْنَا أَنْ نَكُونَ عَنْ يَمِينِهِ، فَيُقْبِلُ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو ہماری یہ خواہش ہوتی کہ ہم آپ کی داہنی طرف رہیں، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سلام پھیرنے کے بعد) اپنا رخ ہماری طرف کر لیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 8 (709)، سنن النسائی/الإمامة 34 (823)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 55 (1006)، (تحفة الأشراف: 1789)، وقد أخرجہ: (4/290، 304) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ تر داہنی طرف مڑتے تھے، اس لئے لوگ آپ کے دائیں رہنا پسند کرتے تھے، بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم بائیں طرف بھی مڑتے تھے۔ سلام کے بعد امام کا حالت تشہد سے پھر کر مقتدیوں کی طرف رخ کر کے بیٹھنا مسنون ہے۔ اور اس طرح بیٹھے کہ دائیں جانب والوں کی طرف رخ قدرے زیادہ ہو اور بائیں طرف والے بھی اچھی طرح اس کی نظر میں ہوں۔ اس طرح بیٹھنا کہ بائیں جانب والوں کی طرف پشت ہو جائے صحیح نہیں ہے۔ اور مذکورہ عمل دائمی نہیں ہونا چاہیے بلکہ کبھی کبھی رخ بائیں جانب بھی ہونا چاہیے۔ (تفصیل آئندہ کی احادیث میں ان شاء اللہ آئے گی)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 615  
´سلام پھیرنے کے بعد امام کے (مقتدیوں کی طرف) مڑنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو ہماری یہ خواہش ہوتی کہ ہم آپ کی داہنی طرف رہیں، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سلام پھیرنے کے بعد) اپنا رخ ہماری طرف کر لیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 615]
615۔ اردو حاشیہ:
سلام کے بعد امام کا حالت تشہد سے پھر کر مقتدیوں کی طرف رخ کر کے بیٹھنا مسنون ہے اور اس طرح بیٹھے کہ دائیں جانب والوں کی طرف رخ قدرے زیادہ ہوا اور بائیں طرف والے بھی اچھی طرح اس کی نظر میں ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 615   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 823  
´صف کی مستحب جگہ کا بیان۔`
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو میں آپ کے دائیں کھڑا ہونے کو پسند کرتا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 823]
823 ۔ اردو حاشیہ: صحیح مسلم وغیرہ میں صیغۂ واحد کی بجائے صیغۂ جمع مذکور ہے یعنی ہم دائیں طرف کھڑا ہونا پسند کرتے تھے۔ دیکھیے: [صحیح مسلم صلاة المسافرین حدیث: 709]
علاوہ ازیں اس کی وجہ یہ بیان ہوئی ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کی خواہش ہوتی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انور پہلے پہل ہماری طرف ہو۔ (ایضاً) نیز یہ کہ آپ کے سلام کے اولین مستحق ہم بنیں کیونکہ پہلے سلام دائیں طرف پھیرا جاتا ہے۔ [صحیح ابن خزیمة حدیث: 1564]

   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 823