سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
130. باب مَا جَاءَ فِي نُقْصَانِ الصَّلاَةِ
باب: نماز کے ثواب میں کمی ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 796
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَنَمَةَ الْمُزَنِيِّ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَنْصَرِفُ وَمَا كُتِبَ لَهُ إِلَّا عُشْرُ صَلَاتِهِ تُسْعُهَا ثُمْنُهَا سُبْعُهَا سُدْسُهَا خُمْسُهَا رُبْعُهَا ثُلُثُهَا نِصْفُهَا".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: آدمی (نماز پڑھ کر) لوٹتا ہے تو اسے اپنی نماز کے ثواب کا صرف دسواں، نواں، آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھا، تیسرا اور آدھا ہی حصہ ملتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الکبری: کتاب السہو 130 (612)، (تحفة الأشراف: 10359)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/321) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جب نماز کے شرائط، ارکان یا خشوع و خضوع میں کسی طرح کی کمی ہوتی ہے تو پوری نماز کا ثواب نہیں لکھا جاتا بلکہ ثواب کم ہو جاتا ہے، بلکہ کبھی وہ نماز الٹ کر پڑھنے والے کے منھ پر مار دی جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 796  
´نماز کے ثواب میں کمی ہونے کا بیان۔`
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: آدمی (نماز پڑھ کر) لوٹتا ہے تو اسے اپنی نماز کے ثواب کا صرف دسواں، نواں، آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھا، تیسرا اور آدھا ہی حصہ ملتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 796]
796۔ اردو حاشیہ:
ظاہر ہے کہ یہ نقصان نماز میں وسوسے اور ادھر ادھر خیال بٹنے کی وجہ سے اور خشوع و خضوع اور تعدیل ارکان وغیرہ میں کمی کے باعث ہوتا ہے۔ یہ حدیث شریف مسلمانوں کے تمام طبقات علماء و عوام سب کو اپنے پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی نمازوں کی اصلاح کرتے رہنا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 796