سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
165. باب الْفَتْحِ عَلَى الإِمَامِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں امام بھول جائے تو اس کو لقمہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 907
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، قَالَا: أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى الْكَاهِلِيِّ، عَنْ الْمُسَوَّرِ بْنِ يَزِيدَ الْأَسَدِيِّ الْمَالِكِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَحْيَى، وَرُبَّمَا قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الصَّلَاةِ، فَتَرَكَ شَيْئًا لَمْ يَقْرَأْهُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَرَكْتَ آيَةَ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلَّا أَذْكَرْتَنِيهَا". قَالَ سُلَيْمَانُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: كُنْتُ أُرَاهَا نُسِخَتْ. وقَالَ سُلَيْمَانُ: قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ الْأَزْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُسَوَّرُ بْنُ يَزِيدَ الْأَسَدِيُّ الْمَالِكِيُّ.
مسور بن یزید مالکی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں قرآت کر رہے تھے، (یحییٰ کی روایت میں ہے کبھی مسور نے یوں کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں قرآت کر رہے تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آیتیں چھوڑ دیں، انہیں نہیں پڑھا (نماز کے بعد) ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں آیتیں چھوڑ دی ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے یاد کیوں نہیں دلایا؟۔ سلیمان نے اپنی روایت میں کہا کہ: میں یہ سمجھتا تھا کہ وہ منسوخ ہو گئی ہیں -سلیمان کی روایت میں ہے کہ مجھ سے یحییٰ بن کثیر ازدی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے مسور بن یزید اسدی مالکی نے بیان کیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، اس میں قرآت کی تو آپ کو شبہ ہو گیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے؟، ابی نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں (لقمہ دینے سے) کس چیز نے روک دیا؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6766، 11280)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/74) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 907  
´نماز میں امام بھول جائے تو اس کو لقمہ دینے کا بیان۔`
مسور بن یزید مالکی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں قرآت کر رہے تھے، (یحییٰ کی روایت میں ہے کبھی مسور نے یوں کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں قرآت کر رہے تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آیتیں چھوڑ دیں، انہیں نہیں پڑھا (نماز کے بعد) ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں آیتیں چھوڑ دی ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے یاد کیوں نہیں دلایا؟۔‏‏‏‏ سلیمان نے اپنی روایت میں کہا کہ: میں یہ سمجھتا تھا کہ وہ منسوخ ہو گئی ہیں -سلیمان کی روایت میں ہے کہ مجھ سے یحییٰ بن کثیر ازدی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے مسور بن یزید اسدی مالکی نے بیان کیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، اس میں قرآت کی تو آپ کو شبہ ہو گیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے؟، ابی نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں (لقمہ دینے سے) کس چیز نے روک دیا؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 907]
907۔ اردو حاشیہ:
بشری تقاضوں کے تحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قرأت میں کچھ بھول ہوئی جس سے ایک تو آپ کی بشریت کا اثبات ہوا، آپ کا بھولنا امت کے لیے تعلیم و تشریع کا ذریعہ بن گیا، قرآن مجید میں ہے «سَنُقْرِئُكَ فَلَا تَنسَىٰ ٭ إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ» [87-الأعلى:6]
امام اگر قرأت میں بھولے تو اسے وہ آیات بتائی جائیں، اگر دوسرے ارکان بھول رہا ہو تو «سبحان الله» کہا جائے اور عورت الٹے ہاتھ پر تالی بجا کر متنبہ کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 907