سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
171. باب الْعَمَلِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں کون سا کام جائز اور درست ہے؟
حدیث نمبر: 922
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا بُرْدٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ،عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَحْمَدُ: يُصَلِّي وَالْبَابُ عَلَيْهِ مُغْلَقٌ فَجِئْتُ فَاسْتَفْتَحْتُ، قَالَ أَحْمَدُ: فَمَشَى، فَفَتَحَ لِي، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُصَلَّاهُ". وَذَكَرَ أَنَّ الْبَابَ كَانَ فِي الْقِبْلَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، دروازہ بند تھا تو میں آئی اور دروازہ کھلوانا چاہا تو آپ نے (حالت نماز میں) چل کر میرے لیے دروازہ کھولا اور مصلی (نماز کی جگہ) پر واپس لوٹ گئے ۱؎۔ اور عروہ نے ذکر کیا کہ آپ کے گھر کا دروازہ قبلہ کی سمت میں تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 304 (الجمعة 68)، (601) سنن النسائی/السھو 14 (1207)، (تحفة الأشراف: 16417)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/31، 183، 234) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ان حدیثوں سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ضرورت کے واسطے چلنا یا دروازہ کھولنا یا لاٹھی اٹھا کر سانپ بچھو مارنا، یا بچے کو گود میں اٹھا لینا پھر بٹھا دینا، ان سب اعمال سے نماز نہیں ٹوٹتی۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 922  
´نماز میں کون سا کام جائز اور درست ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، دروازہ بند تھا تو میں آئی اور دروازہ کھلوانا چاہا تو آپ نے (حالت نماز میں) چل کر میرے لیے دروازہ کھولا اور مصلی (نماز کی جگہ) پر واپس لوٹ گئے ۱؎۔ اور عروہ نے ذکر کیا کہ آپ کے گھر کا دروازہ قبلہ کی سمت میں تھا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 922]
922۔ اردو حاشیہ:
یہ روایت سند اً ضعیف ہے، تاہم اگر دروازہ قبلہ رخ ہو اور چند قدم کے فاصلے پر ہو اور گھر میں کوئی جواب دینے والا بھی نہ ہو، تو چند قدم چل کر دروازہ کھول دینے میں کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا بلکہ ایک تو یہ عمل قلیل ہے۔ دوسرے نمازی قبلے سے منحرف بھی نہیں ہوتا۔ تیسرے اس سے اس کا خشوع فی الصلاۃ بھی زیادہ متاثر نہیں ہو گا۔ «والله اعلم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 922   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 601  
´نفل نماز میں کس قدر چلنا اور کتنا کام کرنا جائز ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں گھر آئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے اور دروازہ بند تھا، تو آپ چل کر آئے اور میرے لیے دروازہ کھولا۔ پھر اپنی جگہ لوٹ گئے، اور انہوں نے بیان کیا کہ دروازہ قبلے کی طرف تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 601]
اردو حاشہ:
1؎:
سنت و نفل کے اندر اس طرح سے چلنا کہ قبلہ سے انحراف واقع نہ ہو جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 601