سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة -- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
174. باب التَّأْمِينِ وَرَاءَ الإِمَامِ
باب: امام کے پیچھے آمین کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 937
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ رَاهَوَيْهِ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ بِلَالٍ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" لَا تَسْبِقْنِي بِآمِينَ".
بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھ سے پہلے آمین نہ کہا کیجئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2044)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/12) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابوعثمان نہدی کی ملاقات بلال رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے)

وضاحت: ۱؎: یعنی اتنی مہلت دیا کیجئے کہ میں سورۃ فاتحہ سے فارغ ہو جاؤں تاکہ آپ کی اور میری آمین ساتھ ہوا کرے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ بات مروان سے کہا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 937  
´امام کے پیچھے آمین کہنے کا بیان۔`
بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھ سے پہلے آمین نہ کہا کیجئے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 937]
937۔ اردو حاشیہ:
یعنی نماز شروع ہو چکی تھی، وہ تاخیر سے آئے تو کہا: مجھے موقع دیجئے کہ میں بھی نماز میں مل کر آپ کے ساتھ آمین کہہ سکوں۔ اس کی سند مرسل ہے کہ ابوعثمان کی بلال رضی اللہ عنہ سے ملاقات میں کلام ہے۔ جبکہ امام دارقطنی رحمہ اللہ وغیرہ اسے موصول قرار دیتے ہیں۔ [عون المعبود]
بہرحال اگر امام کو کہہ دیا جائے کہ ذرا قرأت کو طویل کر دیں اور وہ اسے قبول کر لے تو کوئی حرج نہیں، صحیح بخاری میں ہے: «باب اذا قيل للمصلي تقدم اوانتظر فانتظر فلا باس» [صحيح بخاري كتاب العمل فى الصلواة باب 14]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 937