صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة -- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
46. بَابُ لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي عَبْدِهِ صَدَقَةٌ:
باب: مسلمان کو اپنے غلام (لونڈی) کی زکوٰۃ دینی ضروری نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1464
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ خُثَيْمِ بْنِ عِرَاكٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا خُثَيْمُ بْنُ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ صَدَقَةٌ فِي عَبْدِهِ وَلَا فِي فَرَسِهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے خثیم بن عراک بن مالک نے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے (دوسری سند) اور ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خثیم بن عراک بن مالک نے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ سے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان پر نہ اس کے غلام میں زکوٰۃ فرض ہے اور نہ گھوڑے میں۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 277  
´غلام اور گھوڑے پر کوئی زکوٰۃ نہیں ہے`
«. . . 299- مالك عن عبد الله بن دينار عن سليمان بن يسار عن عراك بن مالك عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ليس على المسلم فى عبده ولا فرسه صدقة. كمل حديث ابن دينار. . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر اس کے غلام اور گھوڑے میں کوئی صدقہ (زکوٰة) نہیں ہے۔ عبداللہ بن دینار کی بیان کردہ حدیثیں مکمل ہوئیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 277]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 982، من حديث مالك به .]
تفقه:
➊ کسی آدمی کے جتنے بھی گھوڑے یا غلام ہوں، ان پر کوئی زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔
➋ گھوڑوں کے سلسلے میں دیکھئے: [الموطأ حديث: 178، 215، والبخاري 2860، 2849، ومسلم 1871/96]
➌ معلوم ہوا کہ زکوٰۃ قت کے حکم سے بعض چیزیں مستثنیٰ ہیں۔
➍ عام کی تخصیص خاص دلیل سے جائز ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 299   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1812  
´گھوڑے اور غلام کی زکاۃ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام میں زکاۃ نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1812]
اردو حاشہ:
فائده:
یہ مسئلہ حدیث: 1790 میں بھی گزر چکا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1812   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 487  
´غلام اور گھوڑے میں زکاۃ نہیں`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان پر نہ اس کے غلام میں زکوٰۃ ہے اور نہ اس کے گھوڑے میں۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 487]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا غلام اور گھوڑے میں زکاۃ نہیں، یعنی جو غلام اپنی خدمت کے لیے اور جو گھوڑا اپنی سواری کے لیے مخصوص ہو ان پر کسی قسم کی زکاۃ نہیں، البتہ اگر برائے تجارت ہوں تو ان پر زکاۃ ہو گی۔
جمہور علماء اور اکثر فقہاء کا یہی موقف ہے۔ گھوڑوں پر زکاۃ کی مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [سنن ابوداود، الزكاة، باب فى زكاة السائمة، حديث: 1574۔ طبع دارالسلام، لاهور]
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 487   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 628  
´گھوڑے اور غلام میں زکاۃ کے نہ ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر نہ اس کے گھوڑوں میں زکاۃ ہے اور نہ ہی اس کے غلاموں میں زکاۃ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 628]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث کے عموم سے ظاہریہ نے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ گھوڑے اورغلام میں مطلقاً زکاۃ واجب نہیں گو وہ تجارت ہی کے لیے کیوں نہ ہوں،
لیکن یہ صحیح نہیں ہے،
گھوڑے اور غلام اگر تجارت کے لیے ہوں تو ان میں زکاۃ بالاجماع واجب ہے جیسا کہ ابن منذر وغیرہ نے اسے نقل کیا ہے،
لہذا اجماع اس کے عموم کے لیے مخصص ہو گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 628   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1594  
´غلام اور لونڈی کی زکاۃ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے اور غلام یا لونڈی میں زکاۃ نہیں، البتہ غلام یا لونڈی میں صدقہ فطر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1594]
1594. اردو حاشیہ: اگر یہ ذاتی مصرف کےلئے ہوں تو زکواۃ نہیں ہے۔ لیکن اگر تجارت کی غرض سے ہوں تو زکواۃ دینی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1594   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1464  
1464. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:مسلمان پر اس کے غلام اور گھوڑے میں زکاۃ نہیں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1464]
حدیث حاشیہ:
اہلحدیث کا محقق مذہب یہی ہے کہ غلاموں اور گھوڑوں میں مطلقاً زکوٰۃ نہیں ہے گو تجارت کے لیے ہوں۔
مگر ابن مندر نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ اگر تجارت کے لیے ہوں تو ان میں زکوٰۃ ہے۔
اصل یہ ہے کہ زکوٰۃ ان ہی جنسوں میں لازم ہے جن کا بیان آنحضرت ﷺ نے فرما دیا۔
یعنی چوپایوں میں سے اونٹ‘ گائے‘ اور بیل بکریوں میں اور نقد مال سے سونے چاندی میں اور غلوں میں سے گیہوں اور جو اور جوار اور میووں میں سے کھجور‘ اور سوکھی انگور میں‘ بس ان کے سوا اور کسی مال میں زکوٰۃ نہیں گو وہ تجارت اور سودا گری ہی کے لیے ہو اور ابن منذر نے جو اجماع اس کے خلاف پر نقل کیا ہے وہ صحیح نہیں ہے۔
جب ظاہر یہ اور اہلحدیث اس مسئلہ میں مختلف ہیں تو اجماع کیوں کرہوسکتا ہے۔
اور ابوداؤد کی حدیث اور دار قطنی کی حدیث کہ جس مال کو ہم بیچنے کے لیے رکھیں اس میں آپ ﷺ نے زکوٰۃ کا حکم دیا‘ یا کپڑے میں زکوٰۃ ہے ضعیف ہے۔
حجت کے لیے لائق نہیں۔
اور آیت قرآن ﴿خُذ مِن أَموَالَهِم صَدقَة﴾ میں اموال سے وہی مال مراد ہیں جن کی زکوٰۃ کی تصریح حدیث میں آئی ہے۔
یہ امام شوکانی کی تحقیق ہے اور سید علامہ نے اس کی تائید کی ہے۔
اس بناپر جواہر‘ موتی‘ مونگا‘ یاقوت‘ الماس اور دوسری صدہا اشیائے تجارتی میں جیسے گھوڑے، گاڑیاں، کتابیں، کاغذ میں زکوٰۃ واجب نہ ہوگی۔
مگر چونکہ ائمہ اربعہ اور جمہور علماء اموال تجارتی میں وجوب زکوٰۃ کی طرف گئے ہیں، لہٰذا احتیاط اور تقویٰ یہی ہے کہ ان میں سے زکوٰۃ نکالے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1464   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1464  
1464. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:مسلمان پر اس کے غلام اور گھوڑے میں زکاۃ نہیں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1464]
حدیث حاشیہ:
صحیح مسلم میں ہے کہ غلام میں صدقہ فطر کے علاوہ اور کوئی زکاۃ نہیں۔
(صحیح مسلم، الزکاة، حدیث: 2276(982)
اس کا مطلب یہ ہے کہ صحیح بخاری کی مطلق روایت کو صدقہ فطر کی روایت سے مقید کرنا ہو گا، اسی طرح اگر غلام تجارت کے لیے ہوں اور ان سے حاصل شدہ آمدنی اگر جمع ہو جائے اور سال گزر جائے تو دیگر اموال تجارت کی طرح ان کی بھی زکاۃ دی جائے گی، نیز زکاۃ دیتے وقت ان غلاموں کی بھی قیمت لگا کر آمدنی میں جمع کر کے پھر اڑھائی فیصد کے حساب سے زکاۃ دینی ہو گی۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1464