ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام کو کھینچ کر لمبا نہ کرنا سنت ہے“۔ عیسیٰ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے مجھے اس حدیث کو مرفوع کرنے سے منع کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے ابوعمیر عیسیٰ بن یونس فاخری رملی سے سنا ہے انہوں نے کہا ہے کہ جب فریابی مکہ مکرمہ سے واپس آئے تو انہوں نے اس حدیث کو مرفوع کہنا ترک کر دیا اور کہا: احمد بن حنبل نے انہیں اس حدیث کو مرفوع روایت کرنے سے منع کر دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 111 (297)، (تحفة الأشراف: 15233)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/532) (ضعیف)» (اس کے راوی ’’قرة‘‘ کی ثقاہت میں کلام ہے)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1004
´سلام کو کھینچ کر نہ کہنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام کو کھینچ کر لمبا نہ کرنا سنت ہے۔“ عیسیٰ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے مجھے اس حدیث کو مرفوع کرنے سے منع کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے ابوعمیر عیسیٰ بن یونس فاخری رملی سے سنا ہے انہوں نے کہا ہے کہ جب فریابی مکہ مکرمہ سے واپس آئے تو انہوں نے اس حدیث کو مرفوع کہنا ترک کر دیا اور کہا: احمد بن حنبل نے انہیں اس حدیث کو مرفوع روایت کرنے سے منع کر دیا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1004]
1004۔ اردو حاشیہ: اس کا مفہوم یہ ہے کہ سلام کو مد کے ساتھ لمبا کر کے نہ کہا جائے بلکہ درمیانی انداز سے کہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1004