سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة -- ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
210. باب الإِجَابَةِ أَيَّةُ سَاعَةٍ هِيَ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن دعا قبول ہونے کی گھڑی کون سی ہے؟
حدیث نمبر: 1049
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: أَسَمِعْتَ أَبَاكَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَأْنِ الْجُمُعَةِ؟ يَعْنِي السَّاعَةَ، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" هِيَ مَا بَيْنَ أَنْ يَجْلِسَ الْإِمَامُ إِلَى أَنْ تُقْضَى الصَّلَاةُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي عَلَى الْمِنْبَرِ.
ابوبردہ بن ابی موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ سے پوچھا: کیا تم نے اپنے والد سے جمعہ کے معاملہ میں یعنی قبولیت دعا والی گھڑی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہوئے کچھ سنا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں نے سنا ہے، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ وہ (ساعت) امام کے بیٹھنے سے لے کر نماز کے ختم ہونے کے درمیان ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی منبر پر (بیٹھنے سے لے کر)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجمعة 4 (853)، (تحفة الأشراف: 9078) (صحیح)» ‏‏‏‏ (بعض حفاظ نے اس کو ابوبردہ کا قول بتایا ہے، اور بعض نے اس کو مرفوع حدیث کے مخالف گردانا ہے، جس میں صراحت ہے کہ یہ عصر کے بعد کی گھڑی ہے، (جبکہ ابوہریرہ و جابر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں آیا ہے، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے یہاں یہ ساعت (گھڑی) دن کی آخری گھڑی ہے، ملاحظہ ہو: فتح الباری)

قال الشيخ الألباني: ضعيف والمحفوظ موقوف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1049  
´جمعہ کے دن دعا قبول ہونے کی گھڑی کون سی ہے؟`
ابوبردہ بن ابی موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ سے پوچھا: کیا تم نے اپنے والد سے جمعہ کے معاملہ میں یعنی قبولیت دعا والی گھڑی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہوئے کچھ سنا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں نے سنا ہے، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ وہ (ساعت) امام کے بیٹھنے سے لے کر نماز کے ختم ہونے کے درمیان ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی منبر پر (بیٹھنے سے لے کر)۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1049]
1049۔ اردو حاشیہ:
مختلف روایات میں جمع و تطبیق کی ایک صورت یہ ہے کہ ساعت مختلف اوقات میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1049