صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة -- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
50. بَابُ الاِسْتِعْفَافِ عَنِ الْمَسْأَلَةِ:
باب: سوال سے بچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1470
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ فَيَحْتَطِبَ عَلَى ظَهْرِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا فَيَسْأَلَهُ أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ‘ انہیں ابوالزناد نے ‘ انہیں اعرج نے ‘ انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر کوئی شخص رسی سے لکڑیوں کا بوجھ باندھ کر اپنی پیٹھ پر جنگل سے اٹھا لائے (پھر انہیں بازار میں بیچ کر اپنا رزق حاصل کرے) تو وہ اس شخص سے بہتر ہے جو کسی کے پاس آ کر سوال کرے۔ پھر جس سے سوال کیا گیا ہے وہ اسے دے یا نہ دے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 599  
´ضرورت کے بغیر مانگنا جائز نہیں ہے`
«. . . 371- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: والذي نفسي بيده، ليأخذ أحدكم حبله فيحتطب على ظهره خير له من أن يأتي رجلا أعطاه الله من فضله فيسأله، أعطاه أو منعه. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم میں سے کوئی آدمی اپنی رسی لے، پھر لکڑیاں اکھٹی کر کے اپنی پیٹھ پر (رکھ کر) لے آئے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی ایسے آدمی کے پاس جا کر مانگے جسے اللہ نے اپنے فضل (مال) سے نواز رکھا ہو۔ وہ اسے دے یا دھتکار دے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 599]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1470، من حديث مالك به * وفي رواية يحييٰ بن يحييٰ: لَأَنْ يَأْخُذَ]

تفقه:
➊ بہترین رزق وہی ہے جسے انسان اپنے ہاتھوں اور محنت سے کمائے۔
➋ شرعی عذر کے بغیر لوگوں سے مانگنا جائز نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 371   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 680  
´دوسروں سے مانگنے کی ممانعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تم میں سے کوئی شخص صبح سویرے جائے اور لکڑیوں کا گٹھر اپنی پیٹھ پر رکھ کر لائے اور اس میں سے (یعنی اس کی قیمت میں سے) صدقہ کرے اور اس طرح لوگوں سے بے نیاز رہے (یعنی ان سے نہ مانگے) اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ وہ کسی سے مانگے، وہ اسے دے یا نہ دے ۱؎ کیونکہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے افضل ہے ۲؎، اور پہلے اسے دو جس کی تم خود کفالت کرتے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 680]
اردو حاشہ:
1؎:
عزیمت کی راہ یہی ہے کہ آدمی ضرورت و حاجت ہونے پر بھی کسی سے سوال نہ کر ے اگرچہ ضرورت و حاجت کے وقت سوال کرنا جائز ہے۔

2؎:
اوپر والے ہاتھ سے مراد دینے والا ہاتھ ہے اور نیچے والے ہاتھ سے مراد لینے والا ہاتھ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 680   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1470  
1470. حضرت ا بو ہریرۃ ؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے اگر کوئی رسی میں لکڑیوں کا گٹھا باندھے اور اسے اپنی پیٹھ پر لادکر لائے تو دوسرے کے پاس جاکر سوال کرنے سے بہتر ہے،(معلوم نہیں) وہ اسے دے یا نہ دے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1470]
حدیث حاشیہ:
حدیث ہذا سے یہ نکلتا ہے کہ ہاتھ سے محنت کرکے کھانا کمانا نہایت افضل ہے۔
علماءنے کہا ہے کہ کمائی کے تین اصول ہیں۔
ایک زراعت‘ دوسری تجارت‘ تیسری صنعت وحرفت۔
بعضوں نے کہا ان تینوں میں تجارت افضل ہے۔
بعضوں نے کہا زراعت افضل ہے۔
کیونکہ اس میں ہاتھ سے محنت کی جاتی ہے۔
اور حدیث میں ہے کہ کوئی کھانا اس سے بہتر نہیں ہے جو ہاتھ سے محنت کرکے پیدا کیا جائے‘ زراعت کے بعد پھر صنعت افضل ہے۔
اس میں بھی ہاتھ سے کام کیا جاتا ہے۔
اور نوکری تو بدترین کسب ہے۔
ان احادیث سے یہ بھی ظاہر ہے کہ رسول کریم ﷺ نے محنت کرکے کمانے والے مسلمان پر کس قدر محبت کا اظہار فرمایا کہ اس کی خوبی پر آپ نے اللہ پاک کی قسم کھائی۔
پس جو لوگ محض نکمے بن کر بیٹھے رہتے ہیں اور دوسروں کے دست نگر رہتے ہیں۔
پھر قسمت کا گلہ کرنے لگتے ہیں۔
یہ لوگ عنداللہ وعندالرسول اچھے نہیں ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1470   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1470  
1470. حضرت ا بو ہریرۃ ؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے اگر کوئی رسی میں لکڑیوں کا گٹھا باندھے اور اسے اپنی پیٹھ پر لادکر لائے تو دوسرے کے پاس جاکر سوال کرنے سے بہتر ہے،(معلوم نہیں) وہ اسے دے یا نہ دے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1470]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے بڑے بلیغ انداز میں دوسروں سے سوال کرنے کی مذمت فرمائی ہے، یعنی لکڑیاں جمع کرنے میں جو اسے عار لاحق ہو گی وہ اس ذلت و رسوائی سے کہیں بہتر ہے جو دنیوی مال و متاع کے لیے سوال کرنے سے لاحق ہو گی۔
(2)
اس حدیث کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے محنت کر کے کمانے والے کے متعلق کس قدر محبت کا اظہار فرمایا ہے کہ اس کی خوبی پر اللہ تعالیٰ نے قسم اٹھائی ہے، اس بنا پر جو لوگ محض نکمے بن کر بیٹھے رہتے ہیں اور دوسروں کے دست نگر بنتے ہیں، ایسے لوگ اللہ کے ہاں انتہائی ناپسندیدہ ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1470