سنن ابي داود
كتاب التطوع -- کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل
11. باب الصَّلاَةِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ
باب: مغرب سے پہلے سنت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1281
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ الْحُسَيْنِ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلُّوا قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ قَالَ:" صَلُّوا قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ لِمَنْ شَاءَ" خَشْيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سُنَّةً.
عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھو، پھر فرمایا: مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھو جس کا جی چاہے، یہ اس اندیشے سے فرمایا کہ لوگ اس کو (راتب) سنت نہ بنا لیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التہجد 35 (1183)، والاعتصام 27 (7368)، (تحفة الأشراف: 9660)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/55) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مغرب سے پہلے دو رکعت نفل پڑھنا مسنون ہے، یہی راجح اور قوی قول ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 286  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مغرب سے پہلے نماز پڑھو۔ مغرب سے پہلے نماز پڑھو پھر تیسری مرتبہ فرمایا (یہ حکم اس شخص کے لئے ہے) جو پڑھنا چاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس اندیشہ کے پیش نظر فرمایا کہ لوگ اسے سنت نہ بنا لیں۔ (بخاری)
ابن حبان کی ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب سے پہلے دو رکعت ادا فرمائیں اور مسلم میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ غروب شمس کے بعد (فرض نماز سے پہلے) دو رکعت پڑھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ملاحظہ فرما رہے ہوتے تھے، نہ تو آپ ہمیں اس کا حکم دیتے اور نہ منع فرماتے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 286»
تخریج:
«أخرجه البخاري، التهجد، باب الصلاة قبل المغرب، حديث:1183، وابن حبان (موارد الظمآن):617، وحديث أنس أخرجه مسلم، حديث:836.»
تشریح:
مغرب کے فرضوں سے پہلے دوگانہ پڑھنا سنن زائدہ میں شمار ہوتا ہے‘ سنن مؤکدہ میں نہیں۔
ان کا پڑھنا مستحب ہے‘ اس لیے یہ پڑھنی چاہییں۔
راویٔ حدیث:
«عبداللہ بن مغفل مزنی» مزینہ قبیلے سے تعلق رکھنے کی بنا پر مزنی (میم پر ضمہ اور زا پر فتحہ ہے) کہلائے۔
مغفل میں میم پر ضمہ غین پر فتحہ اور فا پر فتحہ اور تشدید ہے۔
یہ اصحاب شجرہ میں سے ہیں۔
پہلے مدینہ میں رہائش رکھی‘ بعدازاں مصر میں سکونت اختیار کر لی۔
یہ ان دس اصحاب میں شامل تھے جن کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اہل بصرہ کو تعلیم دینے کے لیے بھیجا۔
۶۰ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 286   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1281  
´مغرب سے پہلے سنت پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھو، پھر فرمایا: مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھو جس کا جی چاہے، یہ اس اندیشے سے فرمایا کہ لوگ اس کو (راتب) سنت نہ بنا لیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1281]
1281۔ اردو حاشیہ:
اذان مغرب کے بعد اقامت سے قبل دو رکعت سنت ادا کرنا مندوب اور مستحب عمل ہے۔ عہد رسالت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم انہیں ذوق و شوق سے پڑھا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ ان کی بابت فرمایا: «صلُّوا قبلَ صلاةِ المغربِ» مغرب کی نماز سے قبل نماز پڑھو۔ تیسری مرتبہ فرمایا: «لمن شاء» جس کا دل چاہے۔ [صحيح بخاري: 1183 وصحيح مسلم: 838]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس لیے فرمایا کہ کہیں لوگ اسے سنت نہ سمجھ لیں (سنت مؤکدہ نہ بنا لیں۔) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا معمول تھا کہ اذان مغرب کے فوراًَ بعد اور اقامت سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں مؤذن اذان مغرب سے فارغ ہوتا تو ہم سب ستونوں کی طرف دوڑتے اور دو رکعتیں ادا کرتے، لوگ اس کثرت سے دو رکعتیں پڑھتے کہ نووارد سمجھتا مغرب کی نماز ہو چکی ہے۔ دیکھیے: [صحيح مسلم، صلاة المسافرين، حديث: 837]
نیز مرثد بن عبداللہ ایک مرتبہ حضرت عقبہ بن عامر کے پاس آئے اور کہا کیا یہ عجیب بات نہیں کہ ابوتمیم مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت پڑھتے ہیں؟ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اسی طرح پڑھتے تھے، انہوں نے پوچھا: اب کیوں نہیں پڑھتے؟ فرمانے لگے کہ مصروفیت کی وجہ سے۔ دیکھیے: [صحيح بخاري: 1184]
علاوہ ازیں صحیح ابن حبان میں مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی مغرب سے پہلے دو رکعتیں ادا کی ہیں۔ دیکھیے: [صحيح ابن حبان: 1588]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل کے ہوتے ہوئے ایسی محبو ب و مرغوب سنت کو قول امام اور فتوائے مذہب کی بنا پر ترک کر دینا بہت بڑی محرومی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1281