سنن ابي داود
أبواب قيام الليل -- ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
26. باب فِي رَفْعِ الصَّوْتِ بِالْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ
باب: تہجد میں بلند آواز سے قرآت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1331
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَقَرَأَ فَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْحَمُ اللَّهُ فُلَانًا، كَأَيِّنْ مِنْ آيَةٍ أَذْكَرَنِيهَا اللَّيْلَةَ كُنْتُ قَدْ أَسْقَطْتُهَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هَارُونُ النَّحْوِيُّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ فِي سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ فِي الْحُرُوفِ وَكَأَيِّنْ مِنْ نَبِيٍّ سورة آل عمران آية 146.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص رات کی نماز (تہجد) کے لیے اٹھا، اس نے قرآت کی، قرآت میں اپنی آواز بلند کی تو جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فلاں شخص پر رحم فرمائے، کتنی ایسی آیتیں تھیں جنہیں میں بھول چلا تھا، اس نے انہیں آج رات مجھے یاد دلا دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہارون نحوی نے حماد بن سلمہ سے سورۃ آل عمران کے سلسلہ میں روایت کی ہے کہ اللہ فلاں پر رحم کرے کہ اس نے مجھے اس سورۃ کے بعض ایسے الفاظ یاد دلا دیے جنہیں میں بھول چکا تھا اور وہ «وكأين من نبي» (آل عمران: ۱۴۶) والی آیت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف: 16877)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فضائل 27 (5042)، والدعوات 19 (6335)، صحیح مسلم/المسافرین 33،(فضائل القرآن) (788) ویأتی ہذا الحدیث برقم (3970) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1331  
´تہجد میں بلند آواز سے قرآت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص رات کی نماز (تہجد) کے لیے اٹھا، اس نے قرآت کی، قرآت میں اپنی آواز بلند کی تو جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فلاں شخص پر رحم فرمائے، کتنی ایسی آیتیں تھیں جنہیں میں بھول چلا تھا، اس نے انہیں آج رات مجھے یاد دلا دیا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہارون نحوی نے حماد بن سلمہ سے سورۃ آل عمران کے سلسلہ میں روایت کی ہے کہ اللہ فلاں پر رحم کرے کہ اس نے مجھے اس سورۃ کے بعض ایسے الفاظ یاد دلا دیے جنہیں میں بھول چکا تھا اور وہ «وكأين من نبي» (آل عمران: ۱۴۶) والی آیت ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1331]
1331. اردو حاشیہ: توضیح:امام بخاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کا قرآن کو بھولنا دو طرح سےہوسکتا ہے۔ ایک عارضی، دوسرا دائمی۔ عارضی نسیان بنی آدم کی طبائع میں فطرتاً رکھا گیا ہے، اس میں رسول اللہﷺ بھی شامل ہیں۔ نماز کی رکعات بھول جانے پر آپ فرماتے ہیں:(انما انا بشر انسیٰ کما تنسون) صحیح بخاری، الصلاۃ، حدیث:401 وصحیح مسلم، المساجد، حدیث:572) میں بشر ہوں، جیسے تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔ اور اس قسم کے نسیان کاازالہ ہوجاتا ہے، کبھی از خود اور کبھی دوسرے کےیاد دلانے سے اور اللہ عزوجل نے حفاظت قرآن کا ذمہ لیا ہوا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿إِنّا نَحنُ نَزَّلنَا الذِّكرَ‌ وَإِنّا لَهُ لَحـٰفِظونَ﴾ سورۃ الحجر:9، ہم نے اس ذکر کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔نسیان کی دوسری قسم یہ ہے کہ آپ کے سینے سے ان آیات کا حفظ بالکلیہ ختم کردیا جائے۔ یہ نسخ کی ایک قسم اور صورت ہے۔ارشاد باری تعالی ہے: ﴿سَنُقرِ‌ئُكَ فَلا تَنسىٰ ٭إِلّا ما شاءَ اللَّهُ﴾ سورۃ الاعلی 6، 7، ہم آپ کو پڑھائیں گے، پھر آپ بھولیں گے نہیں، مگر جو اللہ چاہے۔ دوسری جگہ فرمایا: ﴿ ما نَنسَخ مِن ءايَةٍ أَو نُنسِها نَأتِ بِخَيرٍ‌ مِنها أَو مِثلِها﴾ سورۃ البقرۃ:106) جب کوئی آیت ہم منسوخ کریں یا بھلوا دیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لے آئیں گے۔ حدیث میں جس نسیان کا ذکر ہے وہ پہلی صورت ہے جو کوئی عیب نہیں۔(بذل المجہود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1331