سنن ابي داود
أبواب قيام الليل -- ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
27. باب فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ
باب: تہجد کی رکعتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1348
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُعَاوِيَةَ، عَنْ بَهْزٍ، حَدَّثَنَا زُرَارَةُ بْنُ أَوْفَى، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى أَهْلِهِ فَيُصَلِّي أَرْبَعًا، ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ، ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَاءَةِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي التَّسْلِيمِ حَتَّى يُوقِظَنَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد) کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: آپ لوگوں کو عشاء پڑھاتے پھر اپنے گھر والوں کے پاس آ کر چار رکعتیں پڑھتے پھر اپنے بستر پر آتے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں انہوں نے قرآت اور رکوع و سجدہ میں برابری کا ذکر نہیں کیا ہے اور نہ یہ ذکر کیا ہے کہ آپ اتنی بلند آواز سے سلام پھیرتے کہ ہم بیدار ہو جاتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 1346، (تحفة الأشراف: 16086) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح إلا الأربع والمحفوظ ركعتان
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1348  
´تہجد کی رکعتوں کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد) کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: آپ لوگوں کو عشاء پڑھاتے پھر اپنے گھر والوں کے پاس آ کر چار رکعتیں پڑھتے پھر اپنے بستر پر آتے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں انہوں نے قرآت اور رکوع و سجدہ میں برابری کا ذکر نہیں کیا ہے اور نہ یہ ذکر کیا ہے کہ آپ اتنی بلند آواز سے سلام پھیرتے کہ ہم بیدار ہو جاتے۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1348]
1348. اردو حاشیہ: فائدہ: اس میں بھی چار رکعات کی بجائے، محفوظ الفاظ دو رکعت ہی ہیں، جیسا کہ پہلے گزرا۔ (شیخ البانی)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1348