صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة -- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
62. بَابُ إِذَا تَحَوَّلَتِ الصَّدَقَةُ:
باب: جب صدقہ محتاج کی ملکیت ہو جائے۔
حدیث نمبر: 1495
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ," أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَحْمٍ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ"، وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعَ أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ قتادہ سے اور وہ انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وہ گوشت پیش کیا گیا جو بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ کے طور پر ملا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کو یہ گوشت ان پر صدقہ تھا۔ لیکن ہمارے لیے یہ ہدیہ ہے۔ ابوداؤد نے کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی۔ انہیں قتادہ نے کہ انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1655  
´فقیر مالدار کو صدقہ کا مال ہدیہ کر سکتا ہے۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا، آپ نے پوچھا: یہ گوشت کیسا ہے؟، لوگوں نے عرض کیا: یہ وہ چیز ہے جسے بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیا گیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس (بریرہ) کے لیے صدقہ اور ہمارے لیے (بریرہ کی طرف سے) ہدیہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1655]
1655. اردو حاشیہ:
➊ صدقہ اور ہدیہ میں فرق یہ ہے کہ صدقہ انسان کےفقر ومجبوری کے پیش نظر اللہ کی رضا اور آخرت کےثواب کےلئے دیاجاتا ہے۔۔۔جبکہ ہدیہ۔۔۔دیئے جانے والے کے اکرام اور اس سے قربت کی غرض سے دیا جاتا ہے۔نبی کریمﷺ کےلئے صدقہ حرام ہونے کی حکمت یہ بیان کی جاتی ہے کہ نبی کریمﷺ کی شان کے لائق نہیں تھا کہ آپ ﷺ پر اللہ کے سوا کسی اور کا احسان باقی رہے۔اسی لئے آپﷺ نے اپنے اوپر صدقہ حرام قرار دیا تھا۔ جبکہ آپ ﷺ ہدیہ قبول فرمالیتے اور صاحب ہدیہ کو اس کا بدلہ دے کر اس کے احسان سے بری الذمہ ہوجاتے تھے۔
➋ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ فقیر ومسکین صدقے کا مالک بن جانے کے بعد اس میں کامل تصرف کا حق رکھتا ہے۔خواہ ہدیہ دے یا دوسروں کو صدقہ دے جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1655   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1495  
1495. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے کچھ گوشت لایا گیا جو حضرت بریرہ ؓ کو بطور صدقہ دیا گیا تھا۔ آپ نے فرمایا:بریرۃ ؓ کے لیے تو صدقہ تھا لیکن ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ ابوداود ؓ نے کہا:ہمیں شعبہ نے خبر دی، انھیں قتادہ ؓ نے،انھوں نے حضرت انس ؓ سے سنا، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1495]
حدیث حاشیہ:
مقصد یہ ہے کہ صدقہ مسکین کی ملکیت میں آکر اگر کسی کو بطور تحفہ پیش کردیا جائے تو جائز ہے اگرچہ وہ تحفہ پانے والا غنی ہی کیوں نہ ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1495   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1495  
1495. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے کچھ گوشت لایا گیا جو حضرت بریرہ ؓ کو بطور صدقہ دیا گیا تھا۔ آپ نے فرمایا:بریرۃ ؓ کے لیے تو صدقہ تھا لیکن ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ ابوداود ؓ نے کہا:ہمیں شعبہ نے خبر دی، انھیں قتادہ ؓ نے،انھوں نے حضرت انس ؓ سے سنا، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1495]
حدیث حاشیہ:
(1)
جب صدقہ و خیرات کسی محتاج کے پاس پہنچ جائے اور وہ اس کا مالک بن جائے تو اب اس کی صدقے والی حیثیت ختم ہو جاتی ہے، اب اسے کسی کو تحفے کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے اگرچہ تحفہ پانے والا غنی ہی کیوں نہ ہو۔
(2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہاشمی اگر صدقات کو اکٹھا کرنے پر مامور ہو تو اسے حق الخدمت کے طور پر صدقہ دیا جا سکتا ہے کیونکہ جب وہ اسے بطور ہدیہ لے سکتا ہے تو بطور محنت اور مزدوری کیوں نہیں لے سکتا۔
(فتح الباري: 449/3)
روایت کے آخر میں ایک طریق میں حضرت قتادہ کے حضرت انس ؓ سے سماع کا اثبات کیا گیا ہے، اس میں ابوداود سے مراد مشہور محدث ابوداود طیالسی ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1495