سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
1. باب فَرْضِ الْحَجِّ
باب: حج کی فرضیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1722
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنٍ لِأَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِأَزْوَاجِهِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:" هَذِهِ ثُمَّ ظُهُورَ الْحُصْرِ".
ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں اپنی ازواج مطہرات سے فرماتے سنا: یہی حج ہے پھر چٹائیوں کے پشت ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15517)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/218، 219، 6/324) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ابوواقد رضی اللہ عنہ کے لڑکے کا نام واقد ہے)

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کے بعد تمہیں گھروں میں ہی رہنا ہے تم پر کوئی اور حج واجب نہیں، مؤلف نے اس حدیث سے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ حج زندگی میں صرف ایک بار فرض ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1722  
´حج کی فرضیت کا بیان۔`
ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں اپنی ازواج مطہرات سے فرماتے سنا: یہی حج ہے پھر چٹائیوں کے پشت ہیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1722]
1722. اردو حاشیہ: یہ دلیل ہے کہ حج ایک ہی بار فرض ہے۔علاوہ ازیں نفل ہے۔ تاہم حج وعمرہ بار بار کرنے کی ترغیب بھی آئی ہے۔آپ ﷺ کا فرمان ہے حج اور عمرہ باربار کرو بلاشبہ یہ فقیری اور گناہوں کو دور کرتے ہیں جیسے کہ بھٹی لوہے سونے اور چاندی کامیل کچیل دور کر دیتی ہے اور پاک صاف حج کا ثواب جنت کے علاوہ اور کچھ نہیں۔(جامع ترمذی المناسک حدیث:810 وسنن نسائی حدیث:2631]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1722