سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
3. باب ‏"‏ لاَ صَرُورَةَ ‏"‏ فِي الإِسْلاَمِ
باب: «صرورت» (حج اور نکاح نہ کرنا) اسلام میں نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1729
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ الْأَحْمَرَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صَرُورَةَ فِي الْإِسْلَامِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں «صرورة» نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6162)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/312) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عمر بن عطاء بن دراز ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1729  
´ «صرورت» (حج اور نکاح نہ کرنا) اسلام میں نہیں ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں «صرورة» نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1729]
1729. اردو حاشیہ: عمر بن عطاء یعنی ابن ابی خوار ضعیف راوی ہے کئی ایک نے اس کو ضعیف کہا۔ «صرورة» ‏‏‏‏ (صاد کے فتحہ کے ساتھ،)کےایک معنی تو یہی ہیں جو ذکر ہوئے دوسرے معنی اس کے یہ بھی ہیں کہ کوئی راہیوں کے سے اندازمیں زندگی گزارے اور نکاح نہ کرے۔ یہ اسلام میں نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1729