سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
5. باب التِّجَارَةِ فِي الْحَجِّ
باب: حج میں تجارت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1731
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198، قَالَ:" كَانُوا لَا يَتَّجِرُونَ بِمِنًى فَأُمِرُوا بِالتِّجَارَةِ إِذَا أَفَاضُوا مِنْ عَرَفَاتٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہوئے راوی کہتے ہیں انہوں نے یہ آیت «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم» ۱؎ تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو پڑھی اور بتایا کہ عرب کے لوگ منیٰ میں تجارت نہیں کرتے تھے تو انہیں عرفات سے واپسی پر منیٰ میں تجارت کا حکم دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6428)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 150 (1770) والبیوع 1 (2050) وتفسیر القرآن 34 (2098) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: سورة البقرة: (۱۹۸)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1731  
´حج میں تجارت کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہوئے راوی کہتے ہیں انہوں نے یہ آیت «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم» ۱؎ تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو پڑھی اور بتایا کہ عرب کے لوگ منیٰ میں تجارت نہیں کرتے تھے تو انہیں عرفات سے واپسی پر منیٰ میں تجارت کا حکم دیا گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1731]
1731. اردو حاشیہ:
➊ اس آیت کریمہ میں وضاحت ہے کہ احرام باندھ لینے کے بعد تجارت جیسے مشغلہ میں مشغول ہونا کہ فرائض اور واجبات بھی ادا ہونے رہیں کوئی حرج یا عیب کی بات نہیں۔
➋ اس مباح انداز سےزاد راہ حاصل کرناعین حلال ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1731