انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر چار رکعت اور ذی الحلیفہ میں عصر دو رکعت ادا کی، پھر ذی الحلیفہ میں رات گزاری یہاں تک کہ صبح ہو گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر بیٹھے اور وہ آپ کو لے کر سیدھی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پڑھا۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1773
´احرام کے وقت کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر چار رکعت اور ذی الحلیفہ میں عصر دو رکعت ادا کی، پھر ذی الحلیفہ میں رات گزاری یہاں تک کہ صبح ہو گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر بیٹھے اور وہ آپ کو لے کر سیدھی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پڑھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1773]
1773. اردو حاشیہ: قصر نماز سفر شروع ہونے کے بعد ہی پڑھی جاتی ہے اور ذوالحلیفہ آپ کے سفرکی پہلی منزل تھی اور یہی اہل مدینہ کی میقات احرام ہے اور نبی ﷺ نے یہیں دوسرے دن ظہر کی نماز کے بعد احرام باندھا اور تلبیہ پکارنا شروع کیا۔ اس حدیث سے واضح ہے کہ نبی ﷺ نے احرام کی دورکعتیں نہیں پڑھیں۔اگلی روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1773