صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
14. بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 1532
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَصَلَّى بِهَا"، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ذوالحلیفہ کے پتھریلے میدان میں اپنی سواری روکی اور پھر وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 129  
´سواری کو سترہ بنانا جائز ہے`
«. . . 228- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها. قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ذوالحلیفہ کے پاس بطحاء کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ نافع نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 129]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1532، ومسلم 430/1257 بعد ح1345، من حديث مالك به]
تفقہ
➊ سترے کا اہتمام کرنا چاہئے اور یہ کہ سواری کے جانور کو سترہ بنایا جا سکتا ہے۔
➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں ہر وقت مستعد رہتے تھے۔
➌ صحیح العقیدہ مسلمان کی ہر وقت یہی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے امام اعظم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتا رہے۔
➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کی نمازیں محصب (مکہ کے قریب ایک مقام) پر پڑھتے پھر رات کو مکہ میں داخل ہوتے اور طواف کرتے تھے۔ [الموطأ 1/405 ح934 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 228   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1532  
1532. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے ذوالحلیفہ کے میدان میں اپنے اونٹ کو بٹھایا، پھر وہاں نماز پڑھی اور حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ بھی ایسا کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1532]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ باب عنوان کے بغیر ہے۔
گویا سابق عنوان کا تکملہ ہے، یعنی میقات کے پاس احرام کی نیت کرنے سے پہلے دو رکعت پڑھنا مستحب ہے۔
شارح ابن بطال کے ہاں اس مقام پر بایں الفاظ عنوان ہے:
(الصلاة بذي الحليفة)
ذوالحلیفہ میں نماز پڑھنا ممکن ہے کہ یہ دو رکعت احرام کی ہوں یا فریضے کے طور پر ادا کی ہوں کیونکہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ذوالحلیفہ میں نماز عصر کی دو رکعت پڑھی تھیں۔
(2)
احرام کی دو رکعتیں پڑھنے کے بارے میں اختلاف ہے۔
راجح بات یہ ہے کہ احرام کی خصوصی طور پر دو رکعتیں کسی حدیث سے صراحتا ثابت نہیں ہیں، البتہ جو شخص احرام سے پہلے وضو کرے تو وضو کی دو رکعت پڑھ کر احرام باندھے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1532