صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
15. بَابُ خُرُوجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى طَرِيقِ الشَّجَرَةِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا شجرہ پر سے گزر کر جانا۔
حدیث نمبر: 1533
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ مِنْ طَرِيقِ الشَّجَرَةِ وَيَدْخُلُ مِنْ طَرِيقِ الْمُعَرَّسِ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ يُصَلِّي فِي مسْجِدِ الشَّجَرَةِ، وَإِذَا رَجَعَ صَلَّى بِذِي الْحُلَيْفَةِ بِبَطْنِ الْوَادِي وَبَاتَ حَتَّى يُصْبِحَ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ کے راستے سے گزرتے ہوئے معرس کے راستے سے مدینہ آتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ جاتے تو شجرہ کی مسجد میں نماز پڑھتے لیکن واپسی میں ذوالحلیفہ کے نشیب میں نماز پڑھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات وہیں گزارتے تاآنکہ صبح ہو جاتی۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2940  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں «ثنية العليا» بلند گھاٹی سے داخل ہوتے، اور جب نکلتے تو «ثنية السفلى» نشیبی گھاٹی سے نکلتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2940]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ثنيه پہاڑوں کے درمیان گھاٹی یا راستے کو کہتے ہیں۔

(2)
ثنيه عليا (اوپر والی گھاٹی)
سے مراد وہ بلند گھاٹی ہے جو مکہ کی شمالی سمت جنت المعلی کی طرف ہے۔
اس کا نام كداء اورحجون ہے۔

(3)
ثنيه سفلى (نیچےوالی گھاٹی)
سے مراد وہ پہاڑی راستہ ہے جو جبل قعیقعان کی طرف ہے۔
اسے كدی بھی کہتے ہیں۔ (فتح الباري، الحج، باب: 41)
 یہ باب بنی شیبہ کی طرف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2940   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1867  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ (جو ذی الحلیفہ میں تھا) کے راستے سے (مدینہ سے) نکلتے تھے اور معرس (مدینہ سے چھ میل پر ایک موضع ہے) کے راستہ سے (مدینہ میں) داخل ہوتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1867]
1867. اردو حاشیہ: اس حدیث کی باب سے مطابقت یوں ہے۔کہ امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث اوراوپر والی حدیث کو عبدا للہ بن نمیر سے اسی سند سے بیان کرتے ہوئے ایک ہی روایت بنایا ہے۔جبکہ امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ یا انکے شیخ عثمان نے اس کو قطع کرکے دوروایتیں بنا دیا ہے۔(بذل المجہود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1867   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1533  
1533. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ سے شجرہ کے راستے روانہ ہوتے اور معرس کے راستے سے مدینہ میں داخل ہوتے۔ اور رسول اللہ ﷺ جب مدینہ منورہ سے مکہ کے لیے روانہ ہوتے تو مسجد شجرہ میں نماز پڑھا کرتے اور جب لوٹتے تو ذوالحلیفہ کے نشیبی میدان میں نماز ادا کرتے، اور رات کو صبح تک وہیں قیام فرماتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1533]
حدیث حاشیہ:
شجرہ ایک درخت تھا ذوالحلیفہ کے قریب۔
آنحضرت ﷺ اسی راستے سے آتے اور جاتے۔
اب وہاں ایک مسجد بن گئی ہے۔
آج کل اس جگہ کا نام بئرعلی ہے، یہ علی حضرت علی ؓ بن ابی طالب نہیں ہیں بلکہ کوئی اور علی ہیں جن کی طرف یہ جگہ اور یہاں کا کنواں منسوب ہے۔
معرس عربی میں اس مقام کو کہتے ہیں جہاں مسافر رات کو کو اتریں اور وہاں ڈیرہ لگائیں۔
یہ مذکورہ معرس ذوالحلیفہ کی مسجد تلے واقع ہے اور یہاں سے مدینہ بہت ہی قریب ہے۔
اللہ ہر مسلمان کو بار بار ان مقامات مقدسہ کی زیارت نصیب کرے۔
آمین۔
آپ دن کی روشنی میں مدینہ میں داخل ہوا کرتے تھے۔
پس سنت یہی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1533   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1533  
1533. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ سے شجرہ کے راستے روانہ ہوتے اور معرس کے راستے سے مدینہ میں داخل ہوتے۔ اور رسول اللہ ﷺ جب مدینہ منورہ سے مکہ کے لیے روانہ ہوتے تو مسجد شجرہ میں نماز پڑھا کرتے اور جب لوٹتے تو ذوالحلیفہ کے نشیبی میدان میں نماز ادا کرتے، اور رات کو صبح تک وہیں قیام فرماتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1533]
حدیث حاشیہ:
(1)
شجرہ اور معرس دو مقام ہیں جو مدینہ منورہ سے چھ میل کے فاصلے پر ہیں، البتہ معرس کچھ قریب ہے۔
اسے بطحائے ذی الحلیفہ بھی کہتے ہیں۔
نبی ﷺ مکہ مکرمہ سے جب روانہ ہوتے تو یہاں آرام فرماتے اور نماز پڑھتے۔
یہ نماز پڑھنا اتفاقی نہیں تھا بلکہ آپ دانستہ ایسا کرتے تھے کیونکہ آپ کو خواب میں دکھایا گیا تھا کہ یہ وادی بابرکت ہے اور مکہ سے واپسی کے موقع پر بھی یہاں قیام کرتے تھے تاکہ رات کے وقت اچانک کوئی اپنے گھر نہ جائے، اس کی حدیث میں ممانعت ہے۔
(2)
ابن بطال نے کہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک راستے سے نکلنا اور دوسرے سے داخل ہونا نماز عید کی طرح تھا، یعنی ایک راستے سے عیدگاہ جاتے تو دوسرے راستے سے عید گاہ سے واپس آتے تھے، اسی طرح حج کو روانگی اور فراغت کے بعد واپسی پر بھی ایسا کرتے تھے۔
(فتح الباري: 493/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1533