سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
45. باب دُخُولِ مَكَّةَ
باب: مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1866
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْبَرْمَكِيُّ، حَدَّثَنَا مَعِنٌ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَابْنُ حَنْبَلٍ، عَنْ يَحْيَى. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَدْخُلُ مَكَّةَ مِنْ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا"، قَالَا: عَنْ يَحْيَى، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَدْخُلُ مَكَّةَ مِنْ كَدَاءَ مِنْ ثَنِيَّةِ الْبَطْحَاءِ وَيَخْرُجُ مِنْ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى"، زَادَ الْبَرْمَكِيُّ:" يَعْنِي ثَنِيَّتَيْ مَكَّةَ"، وَحَدِيثُ مُسَدَّدٍ أَتَمُّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ علیا (بلند گھاٹی) سے داخل ہوتے، (یحییٰ کی روایت میں اس طرح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ بطحاء کی جانب سے مقام کداء سے داخل ہوتے) اور ثنیہ سفلی (نشیبی گھاٹی) سے نکلتے۔ برمکی کی روایت میں اتنا زائد ہے یہ مکہ کی دو گھاٹیاں ہیں اور مسدد کی حدیث زیادہ کامل ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 40 (1576)، 41 (1577)، صحیح مسلم/الحج 37 (1257)، سنن النسائی/الحج 105 (2866)، (تحفة الأشراف: 7869، 8140، 8380)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج30 (853)، سنن ابن ماجہ/المناسک 26 (2940)، مسند احمد (2/14، 19)، سنن الدارمی/المناسک 81 (1969) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2940  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں «ثنية العليا» بلند گھاٹی سے داخل ہوتے، اور جب نکلتے تو «ثنية السفلى» نشیبی گھاٹی سے نکلتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2940]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ثنيه پہاڑوں کے درمیان گھاٹی یا راستے کو کہتے ہیں۔

(2)
ثنيه عليا (اوپر والی گھاٹی)
سے مراد وہ بلند گھاٹی ہے جو مکہ کی شمالی سمت جنت المعلی کی طرف ہے۔
اس کا نام كداء اورحجون ہے۔

(3)
ثنيه سفلى (نیچےوالی گھاٹی)
سے مراد وہ پہاڑی راستہ ہے جو جبل قعیقعان کی طرف ہے۔
اسے كدی بھی کہتے ہیں۔ (فتح الباري، الحج، باب: 41)
 یہ باب بنی شیبہ کی طرف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2940   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1867  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ (جو ذی الحلیفہ میں تھا) کے راستے سے (مدینہ سے) نکلتے تھے اور معرس (مدینہ سے چھ میل پر ایک موضع ہے) کے راستہ سے (مدینہ میں) داخل ہوتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1867]
1867. اردو حاشیہ: اس حدیث کی باب سے مطابقت یوں ہے۔کہ امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث اوراوپر والی حدیث کو عبدا للہ بن نمیر سے اسی سند سے بیان کرتے ہوئے ایک ہی روایت بنایا ہے۔جبکہ امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ یا انکے شیخ عثمان نے اس کو قطع کرکے دوروایتیں بنا دیا ہے۔(بذل المجہود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1867