سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
52. باب الدُّعَاءِ فِي الطَّوَافِ
باب: طواف میں دعا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1892
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ:" رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ".
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں رکن (یعنی رکن یمانی اور حجر اسود) کے درمیان «ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» (سورۃ البقرہ: ۹۶) کہتے سنا، اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما، اور آخرت میں بھی، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا لے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5316)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الحج (3934)، مسند احمد (3/411) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1892  
´طواف میں دعا کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں رکن (یعنی رکن یمانی اور حجر اسود) کے درمیان «ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» (سورۃ البقرہ: ۹۶) کہتے سنا، اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما، اور آخرت میں بھی، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا لے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1892]
1892. اردو حاشیہ: طواف میں رسول اللہ ﷺ سے یہی دعا صحیح ثابت ہے۔علاوہ ازیں جو چاہے دعا کرسکتا ہے مگر ہر چکر کے لئے الگ الگ مخصوص دعا نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1892