سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
57. باب صِفَةِ حَجَّةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کا طریقہ۔
حدیث نمبر: 1909
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَابِرٍ، فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ وَأَدْرَجَ فِي الْحَدِيثِ عِنْدَ قَوْلِهِ: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125، قَالَ:" فَقَرَأَ فِيهِمَا بِالتَّوْحِيدِ و قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ"، وَقَالَ فِيهِ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالْكُوفَةِ: قَالَ أَبِي: هَذَا الْحَرْفُ لَمْ يَذْكُرْهُ جَابِرٌ، فَذَهَبْتُ مُحَرِّشًا، وَذَكَرَ قِصَّةَ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
اس سند سے بھی جابر رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے البتہ اس میں یعقوب نے «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» پڑھنے کے بعد یہ ادراج کیا ہے کہ آپ نے ان دونوں رکعتوں میں توحید (یعنی «قل هو الله أحد») اور «قل يا أيها الكافرون» پڑھیں، اور اس میں یہ ادراج بھی کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے کوفہ میں کہا یعقوب کہتے ہیں کہ میرے والد نے فرمایا: جابر رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول ذکر نہیں کیا: (میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فاطمہ رضی اللہ عنہا کے خلاف غصہ دلانے چلا)، اور یعقوب نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ ذکر کیا، میرے والد جعفر کا کہنا ہے کہ جابر رضی اللہ عنہ نے اس حرف یعنی «فذهبت محرشا» کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (1905)، (تحفة الأشراف: 2593) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح