سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
59. باب الْخُرُوجِ إِلَى مِنًى
باب: مکہ سے منیٰ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1911
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ وَالْفَجْرَ يَوْمَ عَرَفَةَ بِمِنًى".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو ظہر اور یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کو فجر منیٰ میں پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحج 50 (880)، (تحفة الأشراف: 6465)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/255، 296، 297، 303)، دی/المناسک 46 (1913) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3004  
´(آٹھویں ذی الحجہ کو) منیٰ جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھیں، پھر نویں (ذی الحجہ) کی صبح کو عرفات تشریف لے گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3004]
اردو حاشہ:
فائدہ:
رسول اللہﷺ منی سے عرفات کی طرف سورج نکلنے کے بعد روانہ ہوئے اور مقام نمرہ پر جا کر ٹھہرگئے۔
سورج ڈھلنے پر نمرہ سے روانہ ہوکر عرفات تشریف لے گئے۔ (سنن ابن ماجه حديث: 3074)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3004   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 879  
´منیٰ جانے اور وہاں قیام کرنے کا بیان​۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ ۱؎ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر پڑھائی ۲؎ پھر آپ صبح ۳؎ ہی عرفات کے لیے روانہ ہو گئے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 879]
اردو حاشہ:
1؎:
منیٰ:
مکہ اور مزدلفہ کے درمیان کئی وادیوں پر مشتمل ایک کھلے میدان کا نام ہے،
مشرقی سمت میں اس کی حدوہ نشیبی وادی ہے جو وادی محسّر سے اترتے وقت پڑتی ہے اور مغربی سمت میں جمرہ عقبہ ہے۔

2؎:
یوم الترویہ یعنی آٹھویں ذی الحجہ۔

3؎:
یعنی سورج نکلنے کے بعد۔

نوٹ:
(سند میں اسماعیل بن مسلم کے اندر آئمہ کا کلام ہے،
لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 879