صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
19. بَابُ مَنْ أَهَلَّ مُلَبِّدًا:
باب: بالوں کو جما کر باندھنا۔
حدیث نمبر: 1540
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ مُلَبِّدًا".
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں سالم نے اور ان سے ان کے والد نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تلبید کی حالت میں لبیک کہتے سنا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1747  
´سر کے بال کی تلبید (یعنی گوند وغیرہ سے جما لینے) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تلبیہ پڑھتے سنا اور آپ اپنے سر کی تلبید ۱؎ کئے ہوئے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1747]
1747. اردو حاشیہ: بال جب لمبے ہوں توانہیں سنبھالنا ایک مسئلہ ہوتا ہے لہٰذا احرام کی حالت میں انہیں زیادہ پراگندہ ہونے یا بہت زیادہ گرد و غبار سےبچانے کےلیے کسی مناسب چیز سے چپکا لیا جائے تو یہ سنت ہے اور اس کو تلبید کہتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1747   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1540  
1540. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو لبیک پکارتے ہوئے سنا جبکہ آپ اپنے بالوں کو جمائے ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1540]
حدیث حاشیہ:
یعنی کسی لیس دار‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎چیزگوند وغیرہ سےآپ ﷺ نے بالوں کو اس طرح جمالیا تھاکہ احرام کی حالت میں وہ پراگندہ نہ ہونے پا‎ئیں اسی حالت میں آپ ﷺ نے احرام باندھا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1540   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1540  
1540. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو لبیک پکارتے ہوئے سنا جبکہ آپ اپنے بالوں کو جمائے ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1540]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت عمر ؓ کا موقف تھا کہ جس نے گیسو رکھے ہیں وہ حج کے موقع پر حلق کرے اور جمے ہوئے بالوں کی طرح انہیں مت رکھے، اس پر حضرت ابن عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے عمل کا حوالہ دیا کہ میں نے خود رسول اللہ ﷺ کو بال جمائے ہوئے دیکھا ہے جبکہ آپ احرام میں تھے۔
(صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5914) (2)
ایک حدیث میں ہے:
جس نے احرام کے وقت اپنے بالوں کو جما لیا اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بالوں کا حلق کرے۔
لیکن اس روایت میں عبداللہ بن رافع نامی راوی ضعیف ہے۔
امام دارقطنی نے اس پر جرح کی ہے۔
(عمدةالقاري: 55/7)
مقصد یہ ہے کہ حلق یا تقصیر کا تعلق بالوں کو جمانے سے نہیں ہے، ویسے حلق کرنا افضل اور تقصیر، یعنی بال چھوٹے کرانا جائز ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1540