سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
66. باب التَّعْجِيلِ مِنْ جَمْعٍ
باب: مزدلفہ سے منیٰ جلدی واپس لوٹ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1941
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا حَمْزَةُ الزَّيَّاتُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَدِّمُ ضُعَفَاءَ أَهْلِهِ بِغَلَسٍ وَيَأْمُرُهُمْ يَعْنِي لَا يَرْمُونَ الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کمزور اور ضعیف لوگوں کو اندھیرے ہی میں منیٰ روانہ کر دیتے تھے اور انہیں حکم دیتے تھے کہ کنکریاں نہ مارنا جب تک کہ آفتاب نہ نکل آئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ الحج 222 (3067)، (تحفة الأشراف: 5888) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1941  
´مزدلفہ سے منیٰ جلدی واپس لوٹ جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کمزور اور ضعیف لوگوں کو اندھیرے ہی میں منیٰ روانہ کر دیتے تھے اور انہیں حکم دیتے تھے کہ کنکریاں نہ مارنا جب تک کہ آفتاب نہ نکل آئے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1941]
1941. اردو حاشیہ: دسویں تاریخ کو رمی جمرہ کامسنون وقت سورج طلوع ہونے کے بعد ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1941   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1939  
´مزدلفہ سے منیٰ جلدی واپس لوٹ جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں بھی ان لوگوں میں سے تھا جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کے لوگوں میں سے کمزور جان کر مزدلفہ کی رات کو پہلے بھیج دیا تھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1939]
1939. اردو حاشیہ: خواتین بچے مریض بوڑھے اور کمزور افراد کے لیے رخصت ہے کہ وہ مزدلفہ سے فجر کی نماز سے پہلے ہی منی کو روانہ ہو جائیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1939   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 620  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافروں کے سامان کے ساتھ (یا فرمایا) کہ کمزوروں کے ساتھ رات ہی کو مزدلفہ سے (منیٰ کی جانب) بھیج دیا تھا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 620]
620 لغوی تشریح: «في الثقل» «الثقل» کی ثا اور قاف دونوں پر فتحہ ہے۔ سامان مسافر۔
«الضعفة» ضاد، عین اور فا، پر فتحہ ہے۔ ضعیف کی جمع ہے۔ اس سے مراد خواتین، بچے اور خادم وغیرہ ہیں۔
«من جمع» مزدلفہ سے منیٰ کی طرف جانے کے لیے۔
«بليل» رات کے وقت۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ کمزور حضرات کے لئے مزدلفہ میں پوری رات گزارے بغیر ہی منیٰ کی جانب روانگی کی رخصت ہے اور باقی لوگوں کے لئے مزدلفہ سے نماز فجر سے پہلے واپس روانہ ہونا جائز نہیں۔
➋ طیبی کی رائے یہ ہے کہ کمزور ضعیف حضرات کو ہجوم کی زحمت اور تکلیف سے بچنے کی غرض سے پہلے بھیج دینا مستحب ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 620