سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
79. باب الْحَلْقِ وَالتَّقْصِيرِ
باب: بال منڈانے اور کٹوانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1983
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسْأَلُ يَوْمَ مِنًى، فَيَقُولُ:" لَا حَرَجَ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنِّي حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، قَالَ: اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ، قَالَ: إِنِّي أَمْسَيْتُ وَلَمْ أَرْمِ، قَالَ: ارْمِ وَلَا حَرَجَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ کے دن پوچھا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: کوئی حرج نہیں، چنانچہ ایک شخص نے پوچھا: میں نے ذبح کرنے سے پہلے حلق کرا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذبح کر لو، کوئی حرج نہیں، دوسرے نے کہا: مجھے شام ہو گئی اور میں نے اب تک رمی نہیں کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی اب کر لو، کوئی حرج نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 24 (84)، والحج 125(1723)، 130 (1735)، والأیمان 15 (6666)، سنن النسائی/الحج 224 (3069)، سنن ابن ماجہ/المناسک 74 (3050)، (تحفة الأشراف: 6047)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 57 (1307)، مسند احمد (1/216، 258، 269، 291، 300، 311، 328) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: حج میں نحر (قربانی) کے دن جمرہ کبری کو کنکری مارنا، ہدی کا جانور ذبح کرنا، بالوں کا حلق (منڈوانا) یا قصر (کٹوانا) پھر طواف افاضہ (طواف زیارہ) (یعنی کعبۃ اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی) میں ترتیب افضل ہے، مگر اس حدیث کی روشنی میں رمی، ذبح، حلق، اور طواف میں ترتیب باقی نہ رہ جائے تو دم لازم نہیں ہو گا، اور نہ ہی حج میں کوئی حرج واقع ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1983  
´بال منڈانے اور کٹوانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ کے دن پوچھا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: کوئی حرج نہیں، چنانچہ ایک شخص نے پوچھا: میں نے ذبح کرنے سے پہلے حلق کرا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذبح کر لو، کوئی حرج نہیں، دوسرے نے کہا: مجھے شام ہو گئی اور میں نے اب تک رمی نہیں کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی اب کر لو، کوئی حرج نہیں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1983]
1983. اردو حاشیہ: یوم النحر(دسویں تاریخ) اعمال اگر اس ترتیب سے ہوں کہ پہلے رمی جمرہ پھرقربانی حجامت اور طواف افاضہ ہو تو بہت ہی افضل ہے۔ورنہ آگے پیچھے بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1983